Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تہوار پر اشعار

دیکھا ہلال عید تو تم یاد آ گئے

اس محویت میں عید ہماری گزر گئی

نامعلوم

راس آ جاتیں ہمیں بھی عید کی خوشیاں تمام

کاش تو بھی پاس ہوتا عید کے لمحات میں

نامعلوم

مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا

یوں بھی اکثر بہار آئی ہے

حبیب احمد صدیقی

خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے

عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی

نامعلوم

بہار آئی کہ دن ہولی کے آئے

گلوں میں رنگ کھیلا جا رہا ہے

جلیل مانک پوری

مجھ کو تو عید میں بھی فراغت کہاں ملی

لڑتی رہی ہے ساس سویرے سے شام تک

ساجد سجنی لکھنوی

وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اس کے بعد

کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں

انور شعور

وہ صبح عید کا منظر ترے تصور میں

وہ دل میں آ کے ادا تیرے مسکرانے کی

فانی بدایونی

بہت ہی خشکی میں گزری ہے اس برس ہولی

گلہ ہے تجھ سے کہ گیلا نہیں کیا مجھ کو

صابر آفاق

شب جو ہولی کی ہے ملنے کو ترے مکھڑے سے جان

چاند اور تارے لیے پھرتے ہیں افشاں ہاتھ میں

مصحفی غلام ہمدانی

وہ کودتے اچھلتے رنگین پیرہن تھے

معصوم قہقہوں میں اڑتا گلال دیکھا

محمد اعظم

مے پی کے عید کیجیے گزرا مہ صیام

تسبیح رکھیے ساغر و مینا اٹھائیے

وزیر علی صبا لکھنؤی

نکلے ہیں گھر سے دیکھنے کو لوگ ماہ عید

اور دیکھتے ہیں ابروئے خم دار کی طرف

پروین ام مشتاق

لب دریا پہ دیکھ آ کر تماشا آج ہولی کا

بھنور کالے کے دف باجے ہے موج اے یار پانی میں

شاہ نصیر

عید ہے ہم نے بھی جانا کہ نہ ہوتی گر عید

مے فروش آج در مے کدہ کیوں وا کرتا

سید یوسف علی خاں ناظم

کیا خبر ہے ہم سے مہجوروں کی ان کو روز عید

جو گلے مل کر بہم صرف مبارک باد ہیں

منور خان غافل
بولیے