عید ہے ہم نے بھی جانا کہ نہ ہوتی گر عید
مے فروش آج در مے کدہ کیوں وا کرتا
مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے
وہ صبح عید کا منظر ترے تصور میں
وہ دل میں آ کے ادا تیرے مسکرانے کی
-
موضوع : عید
بہت ہی خشکی میں گزری ہے اس برس ہولی
گلہ ہے تجھ سے کہ گیلا نہیں کیا مجھ کو
خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے
عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی
وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اس کے بعد
کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں
-
موضوعات : رنگاور 1 مزید
نکلے ہیں گھر سے دیکھنے کو لوگ ماہ عید
اور دیکھتے ہیں ابروئے خم دار کی طرف
راس آ جاتیں ہمیں بھی عید کی خوشیاں تمام
کاش تو بھی پاس ہوتا عید کے لمحات میں
شب جو ہولی کی ہے ملنے کو ترے مکھڑے سے جان
چاند اور تارے لیے پھرتے ہیں افشاں ہاتھ میں
کیا خبر ہے ہم سے مہجوروں کی ان کو روز عید
جو گلے مل کر بہم صرف مبارک باد ہیں
بہار آئی کہ دن ہولی کے آئے
گلوں میں رنگ کھیلا جا رہا ہے
-
موضوعات : بہاراور 2 مزید
لب دریا پہ دیکھ آ کر تماشا آج ہولی کا
بھنور کالے کے دف باجے ہے موج اے یار پانی میں
-
موضوعات : رنگاور 1 مزید
مجھ کو تو عید میں بھی فراغت کہاں ملی
لڑتی رہی ہے ساس سویرے سے شام تک
-
موضوع : عید