Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Faryad Aazar's Photo'

فریاد آزر

1956 - 2024 | دلی, انڈیا

فریاد آزر کے اشعار

3.5K
Favorite

باعتبار

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے

خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے

ادا ہوا نہ قرض اور وجود ختم ہو گیا

میں زندگی کا دیتے دیتے سود ختم ہو گیا

ایسی خوشیاں تو کتابوں میں ملیں گی شاید

ختم اب گھر کا تصور ہے مکاں باقی ہے

بند ہو جاتا ہے کوزے میں کبھی دریا بھی

اور کبھی قطرہ سمندر میں بدل جاتا ہے

جو دور رہ کے اڑاتا رہا مذاق مرا

قریب آیا تو رویا گلے لگا کے مجھے

صبح ہوتی ہے تو دفتر میں بدل جاتا ہے

یہ مکاں رات کو پھر گھر میں بدل جاتا ہے

اس تماشے کا سبب ورنہ کہاں باقی ہے

اب بھی کچھ لوگ ہیں زندہ کہ جہاں باقی ہے

میں اس کی باتوں میں غم اپنا بھول جاتا مگر

وہ شخص رونے لگا خود ہنسا ہنسا کے مجھے

میں اپنی روح لیے در بہ در بھٹکتا رہا

بدن سے دور مکمل وجود تھا میرا

میں جس میں رہ نہ سکا جی حضوریوں کے سبب

یہ آدمی ہے اسی کامیاب موسم کا

ہم ابتدا ہی میں پہنچے تھے انتہا کو کبھی

اب انتہا میں بھی ہیں ابتدا سے لپٹے ہوئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے