Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fazl Tabish's Photo'

فضل تابش

1933 - 1995 | بھوپال, انڈیا

فضل تابش کے اشعار

948
Favorite

باعتبار

کمرے میں آ کے بیٹھ گئی دھوپ میز پر

بچوں نے کھلکھلا کے مجھے بھی جگا دیا

نہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی

یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی

سورج اونچا ہو کر میرے آنگن میں بھی آیا ہے

پہلے نیچا تھا تو اونچے میناروں پر بیٹھا تھا

اسے معلوم ہے میں سرپھرا ہوں

مگر خوش ہے کہ اس کو چاہتا ہوں

سنتے ہیں کہ ان راہوں میں مجنوں اور فرہاد لٹے

لیکن اب آدھے رستے سے لوٹ کے واپس جائے کون

ہر اک شے خون میں ڈوبی ہوئی ہے

کوئی اس طرح سے پیدا نہ ہوتا

وہی دو چار چہرے اجنبی سے

انہیں کو پھر سے دہرانا پڑے گا

یہ بستی کب درندوں سے تھی خالی

میں پھر بھی ٹھیک لوگوں میں رہا ہوں

رات کو خواب بہت دیکھے ہیں

آج غم کل سے ذرا ہلکا ہے

مانگنے سے ہوا ہے وہ خود سر

کچھ دنوں کچھ نہ مانگ کر دیکھو

یہ سورج کیوں بھٹکتا پھر رہا ہے

مرے اندر اتر جاتا تو سوتا

Recitation

بولیے