فضل تابش کے اشعار
نہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی
یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنتے ہیں کہ ان راہوں میں مجنوں اور فرہاد لٹے
لیکن اب آدھے رستے سے لوٹ کے واپس جائے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کمرے میں آ کے بیٹھ گئی دھوپ میز پر
بچوں نے کھلکھلا کے مجھے بھی جگا دیا
-
موضوع : دھوپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات کو خواب بہت دیکھے ہیں
آج غم کل سے ذرا ہلکا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی دو چار چہرے اجنبی سے
انہیں کو پھر سے دہرانا پڑے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سورج کیوں بھٹکتا پھر رہا ہے
مرے اندر اتر جاتا تو سوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ بستی کب درندوں سے تھی خالی
میں پھر بھی ٹھیک لوگوں میں رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورج اونچا ہو کر میرے آنگن میں بھی آیا ہے
پہلے نیچا تھا تو اونچے میناروں پر بیٹھا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مانگنے سے ہوا ہے وہ خود سر
کچھ دنوں کچھ نہ مانگ کر دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے معلوم ہے میں سرپھرا ہوں
مگر خوش ہے کہ اس کو چاہتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر اک شے خون میں ڈوبی ہوئی ہے
کوئی اس طرح سے پیدا نہ ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ