گوپال متل کے اشعار
مجھے زندگی کی دعا دینے والے
ہنسی آ رہی ہے تری سادگی پر
فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف
اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کیجئے کشش ہے کچھ ایسی گناہ میں
میں ورنہ یوں فریب میں آتا بہار کے
-
موضوع : گناہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترک تعلقات خود اپنا قصور تھا
اب کیا گلہ کہ ان کو ہماری خبر نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا گواہ کہ دونوں ہیں دشمن پرواز
غم قفس ہو کہ راحت ہو آشیانے کی
میرا ساقی ہے بڑا دریا دل
پھر بھی پیاسا ہوں کہ صحرا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب شکوۂ سنگ و خشت کیسا
جب تیری گلی میں آ گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فرق یہ ہے نطق کے سانچے میں ڈھل سکتا نہیں
ورنہ جو آنسو ہے در شاہوار نغمہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر ایک شعلۂ پر پیچ و تاب بھڑکے گا
کہ چند تنکوں کو ترتیب دے رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ