حیدر علی جعفری کے اشعار
آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے
خون مزدور کا ملتا جو نہ تعمیروں میں
نہ حویلی نہ محل اور نہ کوئی گھر ہوتا
-
موضوع : مزدور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھلا نہ پایا اسے جس کو بھول جانا تھا
وفاؤں سے مرا رشتہ بہت پرانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کی صدا فضاؤں میں گونجی ہے چار سو
کس نے مجھے پکارا ہے بچپن کے نام سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبھی تو دوست ہیں کیوں شک عبث ہوا مجھ کو
کسی کے ہاتھ کا پتھر مری تلاش میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھینچ دیتا میں زمانے پہ محبت کے نقوش
میرے قبضے میں اگر خامۂ شہ پر ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا ضروری ہے جوئے شیر کی بات
کیوں نہ گنگ و جمن کی بات کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ