Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

حیدر علی جعفری

حیدر علی جعفری کے اشعار

آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے

زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے

خون مزدور کا ملتا جو نہ تعمیروں میں

نہ حویلی نہ محل اور نہ کوئی گھر ہوتا

سبھی تو دوست ہیں کیوں شک عبث ہوا مجھ کو

کسی کے ہاتھ کا پتھر مری تلاش میں ہے

بھلا نہ پایا اسے جس کو بھول جانا تھا

وفاؤں سے مرا رشتہ بہت پرانا تھا

کس کی صدا فضاؤں میں گونجی ہے چار سو

کس نے مجھے پکارا ہے بچپن کے نام سے

کیا ضروری ہے جوئے شیر کی بات

کیوں نہ گنگ و جمن کی بات کریں

کھینچ دیتا میں زمانے پہ محبت کے نقوش

میرے قبضے میں اگر خامۂ شہ پر ہوتا

Recitation

بولیے