Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Haneef Najmi's Photo'

حنیف نجمی

1959 | چھتیس گڑھ, انڈیا

حنیف نجمی جدید اردو شاعری کی نمایاں آواز ہیں

حنیف نجمی جدید اردو شاعری کی نمایاں آواز ہیں

حنیف نجمی کے اشعار

26
Favorite

باعتبار

وہ اک جگہ نہ کہیں رہ سکا اور اس کے ساتھ

کرایہ دار تھے ہم بھی مکاں بدلتے رہے

اگر جہاں میں کوئی آئنا نہیں تیرا

تو پھر تجھی کو ترے رو بہ رو کروں گا میں

وہ خفا ہیں تو رہیں ہم کو منانا بھی نہیں

ان کو آنا بھی نہیں ہم کو بلانا بھی نہیں

ہر شے کو زمیں اپنی طرف کھینچ رہی ہے

کب آتا ہے دھرتی پہ گگن دیکھتے رہنا

کھل اٹھا میرے دل کا چمن بھی پس وصال

خطے ترے بدن کے بھی شاداب ہو گئے

ہے دھوپ بھی اس کے لیے تھوڑی سی ضروری

یہ نخل گھنی چھاؤں میں مرجھانے لگا ہے

کافور ہوئی جب سے مرے دل کی سیاہی

ہر چہرہ مجھے صاف نظر آنے لگا ہے

گلشن میں یہ بہار رکی ہی رہے گی کیا

یہ چاندنی بدن کی کھلی ہی رہے گی کیا

سفر ہو ختم تو شاید یہ فاصلہ مٹ جائے

ابھی تو میں ہوں زمیں پر وہ آسمان پہ ہے

کمی کچھ اپنے ہی ذوق طلب میں ہے ورنہ

دعا کا حرف کبھی بے اثر نہیں جاتا

جب پہلی بار گاؤں سے وہ شہر کو گیا

حیرت سے اونچے اونچے بھون دیکھتا رہا

عشق میں جل جل کے کندن بن گیا ہوں سربسر

اب بھی کیا میرا خدا دوزخ میں ڈالے گا مجھے

ملی نہ ہم کو شہادت تو کیا یہ کیا کم ہے

کہ ساری عمر رہ کربلا پہ چلتے رہے

بزم میں آتے ہی اس کے بجھ گئیں آنکھیں تمام

سب کے سب دیدار کی حسرت لیے بیٹھے رہے

مرے قبیلے کا ہر شخص مجھ سے بد ظن ہے

مری خطا ہے بس اتنی کہ سوچتا ہوں میں

Recitation

بولیے