Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسیب سوز کے اشعار

یہ بد نصیبی نہیں ہے تو اور پھر کیا ہے

سفر اکیلے کیا ہم سفر کے ہوتے ہوئے

یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے

کئی جھوٹے اکٹھے ہوں تو سچا ٹوٹ جاتا ہے

یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے

یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے

میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کو

بعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے

وہ ایک رات کی گردش میں اتنا ہار گیا

لباس پہنے رہا اور بدن اتار گیا

تو ایک سال میں اک سانس بھی نہ جی پایا

میں ایک سجدے میں صدیاں کئی گزار گیا

تیرے مہماں کے سواگت کا کوئی پھول تھے ہم

جو بھی نکلا ہمیں پیروں سے کچل کر نکلا

در و دیوار بھی گھر کے بہت مایوس تھے ہم سے

سو ہم بھی رات اس جاگیر سے باہر نکل آئے

درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا

آنکھ کا تنکا بہت آنکھ مسل کر نکلا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے