Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

اقبال کیفی

اقبال کیفی کے اشعار

508
Favorite

باعتبار

گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا

کسی کا ظرف کتنا تنگ نکلا

دیکھا ہے محبت کو عبادت کی نظر سے

نفرت کے عوامل ہمیں معیوب رہے ہیں

امن کیفیؔ ہو نہیں سکتا کبھی

جب تلک ظلم و ستم موجود ہے

خزاں کا دور بھی آتا ہے ایک دن کیفیؔ

سدا بہار کہاں تک درخت رہتے ہیں

پھولوں کا تبسم بھی وہ پہلا سا نہیں ہے

گلشن میں بھی چلتی ہے ہوا اور طرح کی

محبتوں کو بھی اس نے خطا قرار دیا

مگر یہ جرم ہمیں بار بار کرنا ہے

میں ایسے حسن ظن کو خدا مانتا نہیں

آہوں کے احتجاج سے جو ماورا رہے

یہی نہیں کہ نگاہوں کو اشک بار کیا

ترے فراق میں دامن بھی تار تار کیا

اٹے ہوئے ہیں فقیروں کے پیرہن کیفیؔ

جہاں نے بھیک میں مٹی بکھیر کر دی ہے

غزل کے رنگ میں ملبوس ہو کر

رباب درد سے آہنگ نکلا

افسوس معبدوں میں خدا بیچتے ہیں لوگ

اب معنیٔ سزا و جزا کچھ نہیں رہا

Recitation

بولیے