اقبال خاور کے اشعار
تو بھی دیکھے گا ذرا رنگ اتر لیں تیرے
ہم ہی رکھتے ہیں تجھے یاد کہ سب رکھتے ہیں
یہ اس کے لمس کا جادو نہیں تو پھر کیا ہے
ہوا نے چوما ہے مجھ کو گلے ملی ہے شام
کیوں مری داستاں کا حصہ ہیں
جو مری داستاں کے تھے ہی نہیں
ایسا ہوں بد گمان کہ دستک تو اس نے دی
لیکن مرا خیال ہوا کی طرف گیا
سلوک ایسا نہیں اس کا پھر بھی جانے کیوں
وہ یاد آئے تو دل سے دعا نکلتی ہے
محبت ایسا دروازہ ہے خاورؔ
ہر اک دستک پہ جو کھلتا نہیں ہے
تم نے بہتا دریا دیکھا اور میں نے
پانی پر اک عکس ٹھہرتے دیکھا ہے
بہت وہ ساتھ رہا ہے بہت ہے یاد مجھے
اسے بھلانے کو خاورؔ یہ زندگی کم ہے
اک ترے عشق کے حوالے سے
کام کتنے یہاں نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری وحشت تو میاں مجھ میں تھی
یہ جو صحرا ہے کہاں تھا پہلے
کھلا تھا لفظ بھی جادو مثال ہوتے ہیں
وہ جب گلاب ہوا تھا گلاب کہنے سے