Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Iqbal Khawar's Photo'

اقبال خاور

1964 | کراچی, پاکستان

اقبال خاور کے اشعار

1.3K
Favorite

باعتبار

بہت حیرت زدہ ہے آئنہ بھی

کہ چہرے پر کوئی چہرہ نہیں ہے

نیند مت ڈھونڈ میری آنکھوں میں

سلوٹیں دیکھ میرے بستر پر

اس کو مطلب کا جب ملا موسم

رنگ اس کے تھے دیکھنے والے

تو بھی دیکھے گا ذرا رنگ اتر لیں تیرے

ہم ہی رکھتے ہیں تجھے یاد کہ سب رکھتے ہیں

یہ اس کے لمس کا جادو نہیں تو پھر کیا ہے

ہوا نے چوما ہے مجھ کو گلے ملی ہے شام

کیوں مری داستاں کا حصہ ہیں

جو مری داستاں کے تھے ہی نہیں

ایسا ہوں بد گمان کہ دستک تو اس نے دی

لیکن مرا خیال ہوا کی طرف گیا

یہ گواہی ترے سفر کی ہے

یہ تھکن کیوں اتارتا ہے میاں

سلوک ایسا نہیں اس کا پھر بھی جانے کیوں

وہ یاد آئے تو دل سے دعا نکلتی ہے

محبت ایسا دروازہ ہے خاورؔ

ہر اک دستک پہ جو کھلتا نہیں ہے

اظہار کی یہ بھی صورت تھی

خاموشی کو فریاد کیا

آئنے پر کوئی تہمت نہ دھرو

خال و خد اپنے سنوارو صاحب

تم نے بہتا دریا دیکھا اور میں نے

پانی پر اک عکس ٹھہرتے دیکھا ہے

بہت وہ ساتھ رہا ہے بہت ہے یاد مجھے

اسے بھلانے کو خاورؔ یہ زندگی کم ہے

اک ترے عشق کے حوالے سے

کام کتنے یہاں نکل آئے

کیسے کیسے موڑ آئے

عمر کی ایک کہانی میں

میری وحشت تو میاں مجھ میں تھی

یہ جو صحرا ہے کہاں تھا پہلے

کھلا تھا لفظ بھی جادو مثال ہوتے ہیں

وہ جب گلاب ہوا تھا گلاب کہنے سے

Recitation

بولیے