Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Irshad Khan Sikandar's Photo'

ارشاد خان سکندر

1983 - 2025 | دلی, انڈیا

نمایاں شاعر، ڈرامہ نگار اور کئی کتابوں کے مصنف

نمایاں شاعر، ڈرامہ نگار اور کئی کتابوں کے مصنف

ارشاد خان سکندر کے اشعار

1.8K
Favorite

باعتبار

کھینچ لائی ہے محبت ترے در پر مجھ کو

اتنی آسانی سے ورنہ کسے حاصل ہوا میں

بوڑھی ماں کا شاید لوٹ آیا بچپن

گڑیوں کا انبار لگا کر بیٹھ گئی

مرے خلاف سبھی سازشیں رچیں جس نے

وہ رو رہا ہے مری داستاں سناتا ہوا

کل تیری تصویر مکمل کی میں نے

فوراً اس پر تتلی آ کر بیٹھ گئی

مدتوں آنکھیں وضو کرتی رہیں اشکوں سے

تب کہیں جا کے تری دید کے قابل ہوا میں

رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو

جی چاہتا ہے عشق دوبارہ اسی سے ہو

ہمیں تم سے ہمیشہ ملنے آیں کیوں

تمہارے پاؤں میں مہندی لگی ہے کیا

کر گیا خموش مجھ کو دیر تک

چیخنا وہ ایک بے زبان کا

اب اپنے آپ کو خود ڈھونڈھتا ہوں

تمہاری کھوج میں نکلا ہوا میں

زمانے پر تو کھل کر ہنس رہا تھا

ترے چھوتے ہی رو بیٹھا ہے پاگل

کام سب ہو گئے مرے آساں

کون سمجھے گا میری مشکل کو

بہہ گئے آنسوؤں کے دریا میں

آپ کی بات یاد ہی نہ رہی

خواب کیا اس کا بنا میں روح تک تر ہو گیا

ایک قطرہ اس قدر پھیلا سمندر ہو گیا

کیا کسی کا لمس پھر انساں بنائے گا مجھے

اس کے جاتے ہی سموچہ جسم پتھر ہو گیا

میں چراغ سے جلا چراغ ہوں

روشنی ہے پیشہ خاندان کا

سارے خوابوں کے انتقال کے بعد

آپ اور وہ بھی اتنے سال کے بعد

غم کو حیرت زدہ کیا ہم نے

شام کے وقت مسکرائے ہم

وہاں پر زندگی ہی زندگی تھی

اسی کوچے میں مرنا چاہیے تھا

اک اداسی تھی رات تھی ہم تھے

اور پھر حاجت خوشی نہ رہی

رات گزرے تو سفر پر نکلیں

مجھ میں سوئے ہیں مسافر میرے

تم نے دیکھا نہیں اداکاروں

ان کا چہرہ مرے سوال کے بعد

چمک آنکھوں میں کیوں کر بڑھ گئی ہے

ادھورا خواب پورا ہو گیا کیا

یوں ہوا پھر کرشمہ ہوا

مٹی خود کوزہ گر ہو گئی

مجھ کو مٹی میں بویا گیا

میری مٹی شجر ہو گئی

Recitation

بولیے