Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عشق اورنگ آبادی

- 1780 | اورنگ آباد, انڈیا

عشق اورنگ آبادی کے اشعار

755
Favorite

باعتبار

عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغ

میں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے

یہ بت حرص و ہوا کے دل کے جب کعبہ میں توڑوں گا

تمہاری سبحہ میں کب شیخ جی زنار چھوڑوں گا

تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال

غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح

مزا آب بقا کا جان جاناں

ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے

آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس

عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے

اس کی آنکھوں کے اگر وصف رقم کیجئے گا

شاخ نرگس کو قلم کر کے قلم کیجئے گا

ہو گل بلبل تبھی بلبل پہ بلبل پھول کر گل ہو

ترے گر گل بدن بر میں قبائے چشم بلبل ہو

گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول

دل میں پتھر کے بھی شرر ہے

عاشق کی سیہ روزی ایجاد ہوئی جس دن

اس روز سے خوابوں کی یہ زلف پریشاں ہے

لیلیٰ کا سیہ خیمہ یا آنکھ ہے ہرنوں کی

یہ شاخ غزالاں ہے یا نالۂ مجنوں ہے

اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشق

داغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

نہیں معلوم دل میں بیٹھ کے کون

چشم کی دوربیں سے دیکھے ہے

کہیو خودبیں سے کہ آئینہ میں تنہا مت بیٹھ

خطر آسیب کا رہتا ہے پری خانے میں

دختر رز مت کہو ناپاک ہے

آبروئے دودمان تاک ہے

شیوۂ افسردگی کو کم نہ بوجھ

خاک کا کہتے ہیں عالم پاک ہے

مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت

ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں

Recitation

بولیے