Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عشق اورنگ آبادی

- 1780 | اورنگ آباد, انڈیا

عشق اورنگ آبادی کے اشعار

742
Favorite

باعتبار

ہو گل بلبل تبھی بلبل پہ بلبل پھول کر گل ہو

ترے گر گل بدن بر میں قبائے چشم بلبل ہو

گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول

دل میں پتھر کے بھی شرر ہے

تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال

غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح

نہیں معلوم دل میں بیٹھ کے کون

چشم کی دوربیں سے دیکھے ہے

کہیو خودبیں سے کہ آئینہ میں تنہا مت بیٹھ

خطر آسیب کا رہتا ہے پری خانے میں

مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت

ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں

مزا آب بقا کا جان جاناں

ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے

اس کی آنکھوں کے اگر وصف رقم کیجئے گا

شاخ نرگس کو قلم کر کے قلم کیجئے گا

اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشق

داغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم

آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس

عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے

عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغ

میں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے

لیلیٰ کا سیہ خیمہ یا آنکھ ہے ہرنوں کی

یہ شاخ غزالاں ہے یا نالۂ مجنوں ہے

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

شیوۂ افسردگی کو کم نہ بوجھ

خاک کا کہتے ہیں عالم پاک ہے

دختر رز مت کہو ناپاک ہے

آبروئے دودمان تاک ہے

عاشق کی سیہ روزی ایجاد ہوئی جس دن

اس روز سے خوابوں کی یہ زلف پریشاں ہے

یہ بت حرص و ہوا کے دل کے جب کعبہ میں توڑوں گا

تمہاری سبحہ میں کب شیخ جی زنار چھوڑوں گا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے