عشق اورنگ آبادی کے اشعار
ہو گل بلبل تبھی بلبل پہ بلبل پھول کر گل ہو
ترے گر گل بدن بر میں قبائے چشم بلبل ہو
گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول
دل میں پتھر کے بھی شرر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال
غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح
نہیں معلوم دل میں بیٹھ کے کون
چشم کی دوربیں سے دیکھے ہے
کہیو خودبیں سے کہ آئینہ میں تنہا مت بیٹھ
خطر آسیب کا رہتا ہے پری خانے میں
مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت
ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مزا آب بقا کا جان جاناں
ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے
اس کی آنکھوں کے اگر وصف رقم کیجئے گا
شاخ نرگس کو قلم کر کے قلم کیجئے گا
اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشق
داغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم
آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس
عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغ
میں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں
آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے
گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے
لیلیٰ کا سیہ خیمہ یا آنکھ ہے ہرنوں کی
یہ شاخ غزالاں ہے یا نالۂ مجنوں ہے
گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شیوۂ افسردگی کو کم نہ بوجھ
خاک کا کہتے ہیں عالم پاک ہے
عاشق کی سیہ روزی ایجاد ہوئی جس دن
اس روز سے خوابوں کی یہ زلف پریشاں ہے
یہ بت حرص و ہوا کے دل کے جب کعبہ میں توڑوں گا
تمہاری سبحہ میں کب شیخ جی زنار چھوڑوں گا