جاوید ندیم
غزل 16
نظم 25
سورج کی تپش پانی کی بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی
سورج کی تپش پانی کو بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی
اشعار 4
کون سنتا ہے یہاں پست صدائی اتنی
تم اگر چیخ کے بولو تو اثر بھی ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جو رہنما تھے میرے کہاں ہیں وہ نقش پا
منزل پہ چھوڑتا تھا جو رستہ کدھر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ کس کے آسماں کی حدوں میں چھپا ہوں میں
اپنی زمیں سے اٹھ کے کہاں آ گیا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک نہ اک دن تو مسخر اس کو ہونا ہے ندیمؔ
وہ خلاؤں کا مکیں ہے نور کی رفتار میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے