Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jigar Barelvi's Photo'

جگر بریلوی

1890 - 1976

جگرمرادآبادی کے ہمعصر،مثنوی "پیام ساوتری" کے لیے مشہور،"حدیث خودی "کے نام سے سوانح حیات لکھی

جگرمرادآبادی کے ہمعصر،مثنوی "پیام ساوتری" کے لیے مشہور،"حدیث خودی "کے نام سے سوانح حیات لکھی

جگر بریلوی کے اشعار

6.4K
Favorite

باعتبار

تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں

اب مجھے زندگی کی آس نہیں

مرض عشق کو شفا سمجھے

درد کو درد کی دوا سمجھے

نہیں کہ جرم محبت کا اعتراف نہیں

مگر ہوں خوش کہ مری یہ خطا معاف نہیں

درد ہو دکھ ہو تو دوا کیجے

پھٹ پڑے آسماں تو کیا کیجے

ہم اور اٹھائیں گے احسان جاں نوازی کے

ہمیں تو سانس بھی لینا گراں گزرتا ہے

آستاں بھی کوئی مل جائے گا اے ذوق نیاز

سر سلامت ہے تو سجدہ بھی ادا ہو جائے گا

عشق کو دیجئے جنوں میں فروغ

درد سے درد کی دوا کیجئے

نہ مٹ سکا نہ مٹے گا کبھی نشاں میرا

لیا اجل نے کئی بار امتحاں میرا

نہیں علاج غم ہجر یار کیا کیجے

تڑپ رہا ہے دل بے قرار کیا کیجے

قدم ملا کے زمانے کے ساتھ چل نہ سکے

بہت سنبھل کے چلے ہم مگر سنبھل نہ سکے

عشق کو ایک عمر چاہئے اور

عمر کا کوئی اعتبار نہیں

آج کیا جانے کیا ہے ہونے کو

جی بہت چاہتا ہے رونے کو

عشق میں قدر خستگی کی امید

اے جگرؔ ہوش کی دوا کیجئے

یہ شعر میرے اسے سنا دو

پوچھے جو کوئی جگرؔ میں کیا ہوں

تسلی آپ نے دی فرق ہے ہاں دل کی حالت میں

جو تھم تھم کر خلش ہوتی تھی پیہم ہوتی جاتی ہے

سانس لینے میں درد ہوتا ہے

اب ہوا زندگی کی راس نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے