جوشؔ ملسیانی کے اشعار
مقبول ہوں نہ ہوں یہ مقدر کی بات ہے
سجدے کسی کے در پہ کیے جا رہا ہوں میں
کس طرح دور ہوں آلام غریب الوطنی
زندگی خود بھی غریب الوطنی ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھلائی یہ کہ آزادی سے الفت تم بھی رکھتے ہو
برائی یہ کہ آزادی سے الفت ہم بھی رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی مرنے کی تمنا وہی جینے کی ہوس
نہ جفائیں تمہیں آئیں نہ وفائیں آئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈوب جاتے ہیں امیدوں کے سفینے اس میں
میں نہ مانوں گا کہ آنسو ہے ذرا سا پانی
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوز غم ہی سے مری آنکھ میں آنسو آئے
سوچتا ہوں کہ اسے آگ کہوں یا پانی
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی یہ کرم ہوا کہ سزا ہوئی
اسے شوق دید عطا کیا جو نگہ کی تاب نہ لا سکے
آنے والی ہے کیا بلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم
جس کو تم بھول گئے یاد کرے کون اس کو
جس کو تم یاد ہو وہ اور کسے یاد کرے
عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی
نقش الفت مٹ گیا تو داغ لفت ہیں بہت
شکر کر اے دل کہ تیرے گھر کی دولت گھر میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محبت کہاں یہ تو بے چارگی ہے ستم بھی سہیں پھر کرم اس کو سمجھیں
یہ جبر اس لیے کر لیا ہے گوارا کہ اس کے سوا کوئی چارا نہ دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور ہوتے ہیں جو محفل میں خموش آتے ہیں
آندھیاں آتی ہیں جب حضرت جوشؔ آتے ہیں
اعمال کی پرسش نہ کر اے داور محشر
مجبور تو مختار کبھی ہو نہیں سکتا
یا رہیں اس میں اپنے گھر کی طرح
یا مرے دل میں آپ گھر نہ کریں
گلہ نا مہربانی کا تو سب سے سن لیا تم نے
تمہاری مہربانی کی شکایت ہم بھی رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانے کو ہلا دینے کے دعوے باندھنے والو
زمانے کو ہلا دینے کی طاقت ہم بھی رکھتے ہیں
اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل
احباب زیر خاک سلا کر چلے گئے
پی لوگے تو اے شیخ ذرا گرم رہوگے
ٹھنڈا ہی نہ کر دیں کہیں جنت کی ہوائیں
عشق اس درد کا نہیں قائل
جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا
ان کے آنے کی خوشی کیا چیز تھی
اس خوشی سے اور غم پیدا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں
کھٹکتی جو رہے دل میں وہ حسرت ہم بھی رکھتے ہیں