جیوتی آزاد کھتری کے اشعار
اس سے باتیں تو بہت کرنی تھیں پر سوچ لیا
اس کی ہر بات پہ کہنا ہے کوئی بات نہیں
میں سامنے ہوں ابھی گفتگو کرو مجھ سے
کہ بعد میں مری تصویر دیکھتے رہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی کے چہرے پہ آنکھیں ہماری رہ جائیں
کسی کو اتنا بھی کیا دیکھنا ضروری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دستور ہی الگ ہے تری بزم ناز کا
الزام دے کے کہہ دیا الزام ہی تو ہے
میں اپنی آنکھوں سے دنیا کو جیت لاؤں گی
تو میرے پاؤں کی زنجیر دیکھتے رہنا
سامنے آئے بنا اس سے مخاطب رہنا
ایک جادو ہے جو آتا ہے مجھے صرف مجھے
تمام رات میں خود سے سوال کرتی رہی
جسے چھوا ہو حقیقت میں خواب کیسے ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کا شکر ہے اس رابطے پر
اسے منزل مجھے رستہ بنایا
سچ پوچھو تو ہم کو ہماری
آنکھوں نے برباد کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے اشک بہائے کب ہیں
پانی کو آزاد کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موج دریا کی جسے چھوتی نہ ہو
اس کنارے سے کنارا کر رہے ہیں
کتنے چہرے ہیں مصور کے تصور میں نہاں
پر وہ تصویر بناتا ہے مجھے صرف مجھے
کبھی دریا کبھی صحرا بنایا
کسی کے عشق نے کیا کیا بنایا
جس کے چہرے پہ میں مرتی ہوں ستم تو یہ ہے
اس کی تصویر ہی البم میں مرے ساتھ نہیں
میں نے اسرار اذیت میں ہی کھلتے دیکھے
بات چھوٹی ہے مگر سب کو بتا دی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ کو دیکھوں تو یہی سوچتی ہوں میں اکثر
دیکھ حیراں مجھے حیران کوئی اور نہ ہو
مان لیتی میں کہا اس کا مگر
وہ گزارش کر رہا ہے ضد نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی پلکیں جھکا رہی ہوں میں
کوئی آنسو بچا رہی ہوں میں
پہلے اس کو یاد کیا ہے
پھر آنسو ایجاد کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں ہی تھوڑی وہ مل گیا مجھ کو
مدتوں لاپتا رہی ہوں میں
سچ پوچھو تو ہم کو ہماری
آنکھوں نے برباد کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ