Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jyoti Azad Khatri's Photo'

جیوتی آزاد کھتری

گوالیار, انڈیا

جیوتی آزاد کھتری کے اشعار

599
Favorite

باعتبار

اس سے باتیں تو بہت کرنی تھیں پر سوچ لیا

اس کی ہر بات پہ کہنا ہے کوئی بات نہیں

میں سامنے ہوں ابھی گفتگو کرو مجھ سے

کہ بعد میں مری تصویر دیکھتے رہنا

اسی کے چہرے پہ آنکھیں ہماری رہ جائیں

کسی کو اتنا بھی کیا دیکھنا ضروری ہے

دستور ہی الگ ہے تری بزم ناز کا

الزام دے کے کہہ دیا الزام ہی تو ہے

میں اپنی آنکھوں سے دنیا کو جیت لاؤں گی

تو میرے پاؤں کی زنجیر دیکھتے رہنا

سامنے آئے بنا اس سے مخاطب رہنا

ایک جادو ہے جو آتا ہے مجھے صرف مجھے

تمام رات میں خود سے سوال کرتی رہی

جسے چھوا ہو حقیقت میں خواب کیسے ہوا

خدا کا شکر ہے اس رابطے پر

اسے منزل مجھے رستہ بنایا

سچ پوچھو تو ہم کو ہماری

آنکھوں نے برباد کیا ہے

ہم نے اشک بہائے کب ہیں

پانی کو آزاد کیا ہے

موج دریا کی جسے چھوتی نہ ہو

اس کنارے سے کنارا کر رہے ہیں

کتنے چہرے ہیں مصور کے تصور میں نہاں

پر وہ تصویر بناتا ہے مجھے صرف مجھے

کبھی دریا کبھی صحرا بنایا

کسی کے عشق نے کیا کیا بنایا

جس کے چہرے پہ میں مرتی ہوں ستم تو یہ ہے

اس کی تصویر ہی البم میں مرے ساتھ نہیں

میں نے اسرار اذیت میں ہی کھلتے دیکھے

بات چھوٹی ہے مگر سب کو بتا دی جائے

تجھ کو دیکھوں تو یہی سوچتی ہوں میں اکثر

دیکھ حیراں مجھے حیران کوئی اور نہ ہو

ایسا ویسا کوئی نہ سمجھے مجھے

میرؔ غالبؔ کی شاعری ہوں میں

مان لیتی میں کہا اس کا مگر

وہ گزارش کر رہا ہے ضد نہیں

اپنی پلکیں جھکا رہی ہوں میں

کوئی آنسو بچا رہی ہوں میں

پہلے اس کو یاد کیا ہے

پھر آنسو ایجاد کیا ہے

یوں ہی تھوڑی وہ مل گیا مجھ کو

مدتوں لاپتا رہی ہوں میں

سچ پوچھو تو ہم کو ہماری

آنکھوں نے برباد کیا ہے

Recitation

بولیے