Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kaifi Hyderabadi's Photo'

کیفی حیدرآبادی

1880 - 1920

کیفی حیدرآبادی کے اشعار

1.9K
Favorite

باعتبار

صبح کو کھل جائے گا دونوں میں کیا یارانہ ہے

شمع پروانہ کی ہے یا شمع کا پروانہ ہے

محبت میں کیا کیا نہ کچھ جور ہوگا

ابھی کیا ہوا ہے ابھی اور ہوگا

ہم آپ کو دیکھتے تھے پہلے

اب آپ کی راہ دیکھتے ہیں

وہ اب کیا خاک آئے ہائے قسمت میں ترسنا تھا

تجھے اے ابر رحمت آج ہی اتنا برسنا تھا

وہی نظر میں ہے لیکن نظر نہیں آتا

سمجھ رہا ہوں سمجھ میں مگر نہیں آتا

اپنا خط آپ دیا ان کو مگر یہ کہہ کر

خط تو پہچانئے یہ خط مجھے گمنام ملا

رقیب دونوں جہاں میں ذلیل کیوں ہوتا

کسی کے بیچ میں کمبخت اگر نہیں آتا

دل لینے کے انداز بھی کچھ سیکھ گیا ہوں

صحبت میں حسینوں کی بہت روز رہا ہوں

اور بھی تو ہیں زمانے میں تمہارے عاشق

ایک میں ہی تمہیں کیا قابل الزام ملا

خم سبو ساغر صراحی جام پیمانہ مرا

میرے ساقی جب مرا تو ہے تو مے خانہ مرا

ہر طور ہر طرح کی جو ذلت مجھی کو ہے

دنیا میں کیا کسی سے محبت مجھی کو ہے

مزا ہے ترے بسملوں کو تڑپ میں

تڑپ میں نہیں بسملوں میں مزا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے