aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Khatir Ghaznavi's Photo'

خاطر غزنوی

1925 - 2008 | پیشاور, پاکستان

اپنی غزل ’گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے‘ کے لیے مشہور، جسے کئی گایکوں نے آواز دی ہے

اپنی غزل ’گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے‘ کے لیے مشہور، جسے کئی گایکوں نے آواز دی ہے

خاطر غزنوی کے اشعار

2.5K
Favorite

باعتبار

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے

لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے

اک تجسس دل میں ہے یہ کیا ہوا کیسے ہوا

جو کبھی اپنا نہ تھا وہ غیر کا کیسے ہوا

میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں

مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے

کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں

بندے بھی ہو گئے ہیں خدا تیرے شہر میں

وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر بن گئیں

ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے

لوگوں نے تو سورج کی چکا چوند کو پوجا

میں نے تو ترے سائے کو بھی سجدہ کیا ہے

تو نہیں پاس تری یاد تو ہے

تو ہی تو سوجھے جہاں تک سوچوں

سر رکھ کے سو گیا ہوں غموں کی صلیب پر

شاید کہ خواب لے اڑیں ہنستی فضاؤں میں

انساں ہوں گھر گیا ہوں زمیں کے خداؤں میں

اب بستیاں بساؤں گا جا کر خلاؤں میں

ایک ایک کر کے لوگ نکل آئے دھوپ میں

جلنے لگے تھے جیسے سبھی گھر کی چھاؤں میں

یہ کون چپکے چپکے اٹھا اور چل دیا

خاطرؔ یہ کس نے لوٹ لیں محفل کی دھڑکنیں

قطرے کی جرأتوں نے صدف سے لیا خراج

دریا سمندروں میں ملے اور مر گئے

خاطرؔ اب اہل دل بھی بنے ہیں زمانہ ساز

کس سے کریں وفا کی طلب اپنے شہر میں

فضائیں چپ ہیں کچھ ایسی کہ درد بولتا ہے

بدن کے شور میں کس کو پکاریں کیا مانگیں

گلوں کی محفل رنگیں میں خار بن نہ سکے

بہار آئی تو ہم گلستاں سے لوٹ آئے

جو پھول آیا سبز قدم ہو کے رہ گیا

کب فصل گل ہے فصل طرب اپنے شہر میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے