Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاور اعجاز کے اشعار

488
Favorite

باعتبار

مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے

اک اونچی چھت ہے اور چھت پر کوئی مہتاب رکھا ہے

ہاتھ لگاتے ہی مٹی کا ڈھیر ہوئے

کیسے کیسے رنگ بھرے تھے خوابوں میں

مرے صحن پر کھلا آسمان رہے کہ میں

اسے دھوپ چھاؤں میں بانٹنا نہیں چاہتا

جہاں تم ہو وہاں سے دور پڑتی ہے زمیں میری

جہاں میں ہوں وہاں سے آسماں نزدیک پڑتا ہے

اک عرصہ بعد ہوئی کھل کے گفتگو اس سے

اک عرصہ بعد وہ کانٹا چبھا ہوا نکلا

زوال عہد تو شاید مجھے نہ پہچانے

میں اک حوالہ ہوں اور کربلا سے آیا ہوں

سنا رہی ہے جسے جوڑ جوڑ کر دنیا

تمام ٹکڑے ہیں وہ میری داستان کے ہی

یہ دل حد سے گزرنا چاہتا تھا

مگر مجبور ہو کر رہ گیا ہے

افق پر ڈوبنے والا ستارا

کئی امکان روشن کر گیا ہے

مرے اور اس کے بیچ اک دھند سی موجود رہتی ہے

یہ دنیا آ رہی ہے میرے اس کے درمیاں شاید

یہ دل یہ شہر وفا کب اسے پسند آیا

وہ بے قرار تھا اس کو یہاں سے جانا تھا

بدل لیا ہے ذرا خواب کے علاقے کو

مکاں کو چھوڑ کے اب لا مکاں میں رہتا ہوں

مکاں نزدیک ہے یا لا مکاں نزدیک پڑتا ہے

کہیں آ جاؤ مجھ کو ہر جہاں نزدیک پڑتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے