ماجد دیوبندی کے اشعار
افسوس جن کے دم سے ہر اک سو ہیں نفرتیں
ہم نے تعلقات انہیں سے بڑھا لیے
یاد رکھو اک نہ اک دن سانپ باہر آئیں گے
آستینوں میں انہیں کب تک چھپایا جائے گا
جس کو چاہیں بے عزت کر سکتے ہیں
آپ بڑے ہیں آپ کو یہ آسانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر تمہارے پاؤں چھونے خود بلندی آئے گی
سب دلوں پر راج کر کے تاج داری سیکھ لو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان آنسوؤں کی حفاظت بہت ضروری ہے
اندھیری رات میں جگنو بھی کام آتے ہیں
میری آنکھیں کچھ سوئی سی رہتی ہیں
شاید ان کا خواب نگر سے رشتہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جب بھی تجزیہ کرتا ہوں تیرا اے دنیا
اس آئینے میں تجھے بد چلن سی پاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خزاں کا ذکر تو میری زباں پہ تھا ہی نہیں
بہار کرتی ہے ماتم ترے حوالے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ