Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Majid Deobandi's Photo'

ماجد دیوبندی

1964 | دلی, انڈیا

ماجد دیوبندی کے اشعار

جس کو چاہیں بے عزت کر سکتے ہیں

آپ بڑے ہیں آپ کو یہ آسانی ہے

یاد رکھو اک نہ اک دن سانپ باہر آئیں گے

آستینوں میں انہیں کب تک چھپایا جائے گا

میں جب بھی تجزیہ کرتا ہوں تیرا اے دنیا

اس آئینے میں تجھے بد چلن سی پاتا ہوں

میری آنکھیں کچھ سوئی سی رہتی ہیں

شاید ان کا خواب نگر سے رشتہ ہے

افسوس جن کے دم سے ہر اک سو ہیں نفرتیں

ہم نے تعلقات انہیں سے بڑھا لیے

خزاں کا ذکر تو میری زباں پہ تھا ہی نہیں

بہار کرتی ہے ماتم ترے حوالے سے

پھر تمہارے پاؤں چھونے خود بلندی آئے گی

سب دلوں پر راج کر کے تاج داری سیکھ لو

ان آنسوؤں کی حفاظت بہت ضروری ہے

اندھیری رات میں جگنو بھی کام آتے ہیں

Recitation

بولیے