ناہید ورک کے اشعار
تو درد بھی دعا بھی تو زخم بھی دوا بھی
شکوے بھی ہیں تجھی سے اور پیار بھی تجھی سے
شام کی شام سے سرگوشی سنی تھی اک بار
بس تبھی سے تجھے امکان میں رکھا ہوا ہے
-
موضوع : شام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی ویرانی ہے میرے اندر
کس قدر تیری کمی ہے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو وہ شہر خموشاں کا مکیں ہو چکا ہے
اپنی آنکھوں سے مرے آنسو بہانے والا
یعنی کہ تو قدیم جزیرہ ہے عشق کا
اور اس میں ہوں حنوط شدہ شاہزادی میں
وہ ہجرتیں ہوں ہجر ہو یا قصۂ وصال
آ پھر سے میرے نام سبھی واقعات کر
میں اس کے دھیان میں کھوئی ہوئی تھی
سبھی مصرعے غزل کے سج گئے ہیں
مان لیتی ہوں مکمل ہو تم
مان لیتی ہوں کمی ہے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی خواہشیں دل میں پلتی ہیں مگر ناہیدؔ
ہاتھ ہی نئیں آتے بھاگتے ہوئے لمحے
شوخ ہواؤں کے آنچل میں تھم تھم کر
شام سے ہی ہیں درد پرانے یاد آئے
مجھے درد کی بارشوں میں بہا کر
وہ رہنا ترا بے خبر یاد آیا
خشک ہونے ہی نہیں دیتی آنکھ
وہ جو ساون کی جھڑی ہے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری آنکھیں تری دید کی لالچی
یعنی تو مجھ کو یوسف نما صاحبا