نوین جوشی کے اشعار
وہ نیند ملی ہے کہ جو پوری نہیں ہوتی
وہ خواب ملا ہے کہ جو معذور ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بخش مجھ کو نہ ادھوری کوئی نعمت مولا
یا تو دریا ہی دے پورا یا تو صحرا سارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس دفعہ تو زندگی جلدی میں تھی
کہہ دو اگلی بار فرصت میں ملے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محبت فقط لفظ تھا ایک خالی
یہ کس نے کہا تھا معانی ملا دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جذبات سے یہ سفر طے ہوا
نہ دل سے کبھی یہ زباں تک گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیار آنکھوں سے چھلکتا ہی ہے
دل کے پیمانے میں سارا نہ رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نشان راہی کے راہوں پہ ہو نہ ہو لیکن
نشان راہوں کے اکثر ملیں گے راہی پہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رہ گئے کتنے کردار بھیتر مرے
میرے بھیتر مرا قافلہ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہ حاصل یہی موسموں کا رہا
بہاروں کے پتے خزاں تک گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فاصلوں میں رہا قربتوں کا گماں
قربتوں میں کہیں فاصلہ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رہوں گا جشن زدہ میں بہانے کیا کم ہیں
تو رقص دیکھنا میرا مری تباہی پہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا ضروری ہے یہ اقرار کی محتاج رہے
ہم محبت کو یوں لاچار کریں بھی کہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندھیروں اجالوں کی ہے یہ لڑائی
بجھاؤ گے تم ہم جلایا کریں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم نے پودے کو تھا سائے میں رکھا
دھوپ میں رکھتے تو زندہ ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ بڑھنے کے جو آثار ہوئے
کتنے سائے کے طرف دار ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ وقت ذرا اور نہر دودھ کی لے گی
فرہاد کو تیشہ نہیں منظور ہوا ہے
ہے وجود اس کا جو کاغذ پہ کرے ثابت یہ
بعض اوقات ہے کاغذ بڑا اوقات سے اب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ