Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Navin Joshi's Photo'

نوین جوشی

1967 | ممبئی, انڈیا

نوین جوشی کے اشعار

585
Favorite

باعتبار

اس کے ماں باپ نہیں ہیں شاید

ورنہ اس میں کہیں بچہ ہوتا

وہ نیند ملی ہے کہ جو پوری نہیں ہوتی

وہ خواب ملا ہے کہ جو معذور ہوا ہے

بخش مجھ کو نہ ادھوری کوئی نعمت مولا

یا تو دریا ہی دے پورا یا تو صحرا سارا

اس دفعہ تو زندگی جلدی میں تھی

کہہ دو اگلی بار فرصت میں ملے

رنج یوں راہ مسافت میں ملے

کچھ کمائے کچھ وراثت میں ملے

محبت فقط لفظ تھا ایک خالی

یہ کس نے کہا تھا معانی ملا دو

نہ جذبات سے یہ سفر طے ہوا

نہ دل سے کبھی یہ زباں تک گئے

پیار آنکھوں سے چھلکتا ہی ہے

دل کے پیمانے میں سارا نہ رہے

نشان راہی کے راہوں پہ ہو نہ ہو لیکن

نشان راہوں کے اکثر ملیں گے راہی پہ

رہ گئے کتنے کردار بھیتر مرے

میرے بھیتر مرا قافلہ رہ گیا

کہ حاصل یہی موسموں کا رہا

بہاروں کے پتے خزاں تک گئے

فاصلوں میں رہا قربتوں کا گماں

قربتوں میں کہیں فاصلہ رہ گیا

رہوں گا جشن زدہ میں بہانے کیا کم ہیں

تو رقص دیکھنا میرا مری تباہی پہ

کیا ضروری ہے یہ اقرار کی محتاج رہے

ہم محبت کو یوں لاچار کریں بھی کہ نہیں

اندھیروں اجالوں کی ہے یہ لڑائی

بجھاؤ گے تم ہم جلایا کریں گے

تم نے پودے کو تھا سائے میں رکھا

دھوپ میں رکھتے تو زندہ ہوتا

دھوپ بڑھنے کے جو آثار ہوئے

کتنے سائے کے طرف دار ہوئے

کچھ وقت ذرا اور نہر دودھ کی لے گی

فرہاد کو تیشہ نہیں منظور ہوا ہے

ہے وجود اس کا جو کاغذ پہ کرے ثابت یہ

بعض اوقات ہے کاغذ بڑا اوقات سے اب

یہی دائمی مشغلہ ہے ہمارا

نئی چیز لے لو پرانی ملا دو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے