Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Pandit Jawahar Nath Saqi's Photo'

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

1864 - 1916 | دلی, انڈیا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی کے اشعار

3.1K
Favorite

باعتبار

فلک پہ چاند ستارے نکلتے ہیں ہر شب

ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند

ہم کو بھرم نے بحر توہم بنا دیا

دریا سمجھ کے کود پڑے ہم سراب میں

وہ ماہ جلوہ دکھا کر ہمیں ہوا روپوش

یہ آرزو ہے کہ نکلے کہیں دوبارا چاند

قالب کو اپنے چھوڑ کے مقلوب ہو گئے

کیا اور کوئی قلب ہے اس انقلاب میں

سکہ اپنا نہیں جمتا ہے تمہارے دل پر

نقش اغیار کے کس طور سے جم جاتے ہیں

نہیں کھلتا سبب تبسم کا

آج کیا کوئی بوسہ دیں گے آپ

جان و دل تھا نذر تیری کر چکا

تیرے عاشق کی یہی اوقات ہے

یہ روپوشی نہیں ہے صورت مردم شناسی ہے

ہر اک نا اہل تیرا طالب دیدار بن جاتا

برائی بھلائی کی صورت ہوئی

محبت میں سب کچھ روا ہو گیا

دل بھی اب پہلو تہی کرنے لگا

ہو گیا تم سا تمہاری یاد میں

جذبۂ عشق چاہئے صوفی

جو ہے افسردہ اہل حال نہیں

یہ رسالہ عشق کا ہے ادق ترے غور کرنے کا ہے سبق

کبھی دیکھ اس کو ورق ورق مرا سینہ غم کی کتاب ہے

محو لقا جو ہیں ملکوتی خصال ہیں

بیدار ہو کے بھی نظر آتے ہیں خواب میں

نفس مطلب ہی مرا فوت ہوا جاتا ہے

جان جاناں یہ مناسب نہیں گھبرا دینا

چھو لے صبا جو آ کے مرے گل بدن کے پاؤں

قائم نہ ہوں چمن میں نسیم چمن کے پاؤں

سالک ہے گرچہ سیر مقامات دل فریب

جو رک گئے یہاں وہ مقام خطر میں ہیں

کیا ہے چشم مروت نے آج مائل مہر

میں ان کی بزم سے کل آب دیدہ آیا تھا

نگہ ناز سے اس چست قبا نے دیکھا

شوق بیتاب گل چاک گریباں سمجھا

جم گئے راہ میں ہم نقش قدم کی صورت

نقش پا راہ دکھاتے ہیں کہ وہ آتے ہیں

وسعت مشرب رنداں کا نہیں ہے محرم

زاہد سادہ ہمیں بے سر و ساماں سمجھا

ہوا نہ قرب تعلق کا اختصاص یہاں

یہ روشناس ز راہ بعیدہ آیا تھا

نیرنگ عشق آج تو ہو جائے کچھ مدد

پر فن کو ہم کریں متحیر کسی طرح

میری قسمت کی کجی کا عکس ہے

یہ جو برہم گیسوئے پر خم رہا

اپنے جنوں کدے سے نکلتا ہی اب نہیں

ساقی جو مے فروش سر رہ گزار تھا

یہ زمزمہ طیور خوش آہنگ کا نہیں

ہے نغمہ سنج بلبل رنگیں نوائے قلب

عشاق جو تصور برزخ کے ہو گئے

آتی ہے دم بہ دم یہ انہیں کو صدائے‌ قلب

Recitation

بولیے