رام اوتار گپتا مضطر کے اشعار
شام اودھ نے زلف میں گوندھے نہیں ہیں پھول
تیرے بغیر صبح بنارس اداس ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رہ قرار عجب راہ بے قراری ہے
رکے ہوئے ہیں مسافر سفر بھی جاری ہے
بے دین ہوئے ایمان دیا ہم عشق میں سب کچھ کھو بیٹھے
اور جن کو سمجھتے تھے اپنا وہ اور کسی کے ہو بیٹھے
تیرا ہونا نہ مان کر گویا
تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کا سکون رزق کے ہنگامے کھا گئے
سکھ آدمی کا چند نوالوں نے ڈس لیا
دنیا تیرے نام سے مجھ کو پہچانے
عشق میں ایسا رسوا کر دے یا اللہ
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں
کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نوازا ہے مجھے پتھر سے جس نے
اسے میں پھول دے کر دیکھتا ہوں
نہ آئے میرے ہونٹوں تک جو پیمانہ نہیں آتا
مری خودداریوں کو ہاتھ پھیلانا نہیں آتا
دیکھ لیا کیا جانے شام کی سونی آنکھوں میں
جھیل میں سورج اپنی ساری لالی ڈال گیا
میں کیسے طے کروں بے سمت راستوں کا سفر
کہاں ہے شہر تمنا کوئی پتا تو دے
جو چھو لوں آسماں پاؤں کی دھرتی کھینچ لیتا ہے
وہ مجھ کو کیوں مرے قد سے بڑا ہونے نہیں دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے
چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں
ناموس زندگی غم انساں میں ڈھال کر
سوتی ہے رات جام سے سورج نکال کر