ساغر صدیقی
غزل 43
اشعار 44
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غم کے مجرم خوشی کے مجرم ہیں
لوگ اب زندگی کے مجرم ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور
میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 22
نعت 1
کتاب 7
تصویری شاعری 6
جانے والے ہماری محفل سے چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا ہم خزاں سے نباہ کر لیں_گے تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا
ویڈیو 9
This video is playing from YouTube