Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sagheer Malal's Photo'

صغیر ملال

1951 - 1992 | کراچی, پاکستان

صغیر ملال کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر

ہر آدمی کا کوئی راز داں ضروری ہے

زمانے بھر سے الجھتے ہیں جس کی جانب سے

اکیلے پن میں اسے ہم بھی کیا نہیں کہتے

ہے ایک عمر سے خواہش کہ دور جا کے کہیں

میں خود کو اجنبی لوگوں کے درمیاں دیکھوں

ضرورت اس کی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے

کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے

ان سے بچنا کہ بچھاتے ہیں پناہیں پہلے

پھر یہی لوگ کہیں کا نہیں رہنے دیتے

روشنی ہے کسی کے ہونے سے

ورنہ بنیاد تو اندھیرا تھا

گھر کے بارے میں یہی جان سکا ہوں اب تک

جب بھی لوٹو کوئی دروازہ کھلا ہوتا ہے

شکستہ پائی سے ہوتی ہیں بستیاں آباد

جو اب قبیلہ ہوا پہلے قافلہ ہوگا

میرے بارے میں جو سنا تو نے

میری باتوں کا ایک حصہ ہے

بس اس خیال سے دیکھا تمام لوگوں کو

جو آج ایسے ہیں کیسے وہ کل رہے ہوں گے

تیرے بارے میں اگر خاموش ہوں میں آج تک

پھر ترے حق میں کسی کا فیصلہ کیسے ہوا

تمام وہم و گماں ہے تو ہم بھی دھوکہ ہیں

اسی خیال سے دنیا کو میں نے پیار کیا

سب سوالوں کے جواب ایک سے ہو سکتے ہیں

ہو تو سکتے ہیں مگر ایسا کہاں ہوتا ہے

سمجھتا ہوں میں اگر سب علامتیں اس کی

تو پھر وہ میری طرح سے ہی سوچتا ہوگا

ایک لمحے میں زمانہ ہوا تخلیق ملالؔ

وہی لمحہ ہے یہاں اور زمانہ ہے وہی

ایک رہنے سے یہاں وہ ماورا کیسے ہوا

سب سے پہلا آدمی خود سے جدا کیسے ہوا

Recitation

بولیے