Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sagheer Malal's Photo'

صغیر ملال

1951 - 1992 | کراچی, پاکستان

صغیر ملال کے اشعار

987
Favorite

باعتبار

زمانے بھر سے الجھتے ہیں جس کی جانب سے

اکیلے پن میں اسے ہم بھی کیا نہیں کہتے

ہے ایک عمر سے خواہش کہ دور جا کے کہیں

میں خود کو اجنبی لوگوں کے درمیاں دیکھوں

ضرورت اس کی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے

کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے

تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر

ہر آدمی کا کوئی راز داں ضروری ہے

ان سے بچنا کہ بچھاتے ہیں پناہیں پہلے

پھر یہی لوگ کہیں کا نہیں رہنے دیتے

روشنی ہے کسی کے ہونے سے

ورنہ بنیاد تو اندھیرا تھا

گھر کے بارے میں یہی جان سکا ہوں اب تک

جب بھی لوٹو کوئی دروازہ کھلا ہوتا ہے

تیرے بارے میں اگر خاموش ہوں میں آج تک

پھر ترے حق میں کسی کا فیصلہ کیسے ہوا

بس اس خیال سے دیکھا تمام لوگوں کو

جو آج ایسے ہیں کیسے وہ کل رہے ہوں گے

تمام وہم و گماں ہے تو ہم بھی دھوکہ ہیں

اسی خیال سے دنیا کو میں نے پیار کیا

میرے بارے میں جو سنا تو نے

میری باتوں کا ایک حصہ ہے

شکستہ پائی سے ہوتی ہیں بستیاں آباد

جو اب قبیلہ ہوا پہلے قافلہ ہوگا

سب سوالوں کے جواب ایک سے ہو سکتے ہیں

ہو تو سکتے ہیں مگر ایسا کہاں ہوتا ہے

سمجھتا ہوں میں اگر سب علامتیں اس کی

تو پھر وہ میری طرح سے ہی سوچتا ہوگا

ایک لمحے میں زمانہ ہوا تخلیق ملالؔ

وہی لمحہ ہے یہاں اور زمانہ ہے وہی

ایک رہنے سے یہاں وہ ماورا کیسے ہوا

سب سے پہلا آدمی خود سے جدا کیسے ہوا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے