Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

سرفراز دانش

1942 | بھوپال, انڈیا

سرفراز دانش کے اشعار

چند لمحے کو تو خوابوں میں بھی آ کر جھانک لے

زندگی تجھ سے ملے کتنے زمانے ہو گئے

غم کا سورج تو ڈوبتا ہی نہیں

دھوپ ہی دھوپ ہے کدھر جائیں

شہر بھر کے آئینوں پر خاک ڈالی جائے گی

آج پھر سچائی کی صورت چھپا لی جائے گی

طلسم توڑ دیا اک شریر بچے نے

مرا وجود اداسی کا استعارا تھا

ہمارا شعر بھی لوح طلسم ہے شاید

ہر ایک رخ سے ہمیں بے نقاب کرتا ہے

رات کی سرحد یقیناً آ گئی

جسم سے سایا جدا ہونے لگا

ہم اپنے جلتے ہوئے گھر کو کیسے رو لیتے

ہمارے چاروں طرف ایک ہی نظارا تھا

Recitation

بولیے