شاد عارفی کے اشعار
اب انہیں تشریف لانا چاہیے
رات میں لکھتی ہے رانی رات کی
تم سلامت رہو قیامت تک
اور قیامت کبھی نہ آئے شادؔ
دیکھ کر شاعر نے اس کو نکتۂ حکمت کہا
اور بے سوچے زمانہ نے اسے عورت کہا
کہیں فطرت بدل سکتی ہے ناموں کے بدلنے سے
جناب شیخ کو میں برہمن کہہ دوں تو کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کٹتی ہے آرزو کے سہارے پہ زندگی
کیسے کہوں کسی کی تمنا نہ چاہئے
نہیں ہے انسانیت کے بارے میں آج بھی ذہن صاف جن کا
وہ کہہ رہے ہیں کہ جس سے نیکی کرو گے اس سے بدی ملے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شیخ پر ہاتھ اٹھانے کے نہیں ہم قائل
ہاتھ اٹھانے کی جو ٹھانی ہے تو باطل سے اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جہان درد میں انسانیت کے ناطے سے
کوئی بیان کرے میری داستاں ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رفتہ رفتہ میری الغرضی اثر کرتی رہی
میری بے پروائیوں پر اس کو پیار آتا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رنگ لائے گی ہماری تنگ دستی ایک دن
مثل غالبؔ شادؔ گر سب کچھ ادھار آتا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شادؔ غیرممکن ہے شکوۂ بتاں مجھ سے
میں نے جس سے الفت کی اس کو باوفا پایا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ