صدیق شاہد کے اشعار
ایسا کچھ گردش دوراں نے رکھا ہے مصروف
ماجرے ہو نہ سکے ہم سے قلم بند اپنے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے کہتی ہیں وہ اداس آنکھیں
زندگی بھر کی سب تھکن یاں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خواب ٹوٹے پڑے ہیں سب میرے
میں ہوں اور حیرتوں کا ساماں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجا ہے خواب نوردی پہ خواب ایسے ہوں
کھلے جو آنکھ تو اپنا ہی گھر کھنڈر نہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے جانے پہ یہ احساس ہوا ہے شاہدؔ
وہ جزیرہ تھا مرا دکھ سے بھرے پانی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نکل آئے جو ہم گھر سے تو سو رستے نکل آئے
عبث تھا سوچنا گھر میں کوئی غیبی اشارہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ ایسے دور بھی تاہم گرفت میں آئے
کہ یہ زمیں رہی باقی نہ آسماں ہی رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلا نہ اس پہ کبھی میری آنکھ کا منظر
جمی ہے آنکھ میں کائی کوئی دکھائے اسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ