Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Syed Zameer Jafri's Photo'

سید ضمیر جعفری

1914 - 1999 | اسلام آباد, پاکستان

مشہور اور مقبول مزاح نگار

مشہور اور مقبول مزاح نگار

سید ضمیر جعفری کے اشعار

2.1K
Favorite

باعتبار

ہم نے کتنے دھوکے میں سب جیون کی بربادی کی

گال پہ اک تل دیکھ کے ان کے سارے جسم سے شادی کی

بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے

وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے

اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے

جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے

ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے

لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں

ہنس مگر ہنسنے سے پہلے سوچ لے

یہ نہ ہو پھر عمر بھر رونا پڑے

ان کا دروازہ تھا مجھ سے بھی سوا مشتاق دید

میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھلا

درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت

اے غم ہستی ہمیں دنیا پسند آئی بہت

زاہد خودی فروش تو واعظ خدا فروش

دونوں بزرگ میری نظر سے گزر گئے

میں نے ہر فائل کی دمچی پر یہ مصرع لکھ دیا

کام ہو سکتا نہیں سرکار میں روزے سے ہوں

بوا کو تو دیکھو نہ گہنا نہ پاتا

بجٹ ہاتھ میں جیسے دھوبن کا کھاتا

جتنا بڑھتا گیا شعور ہنر

خود کو اتنا ہی بے ہنر جانا

ہر حوالے سے منفرد غالبؔ

داڑھی رکھتے شراب پیتے تھے

ہمارا ملک اگر قرضے میں جکڑا ہے تو کیا حیرت

ہمارے ملک کا تو اک وزیر اعظم ادھارا تھا

دلوں کا فرش بچھا ہے جدھر نگاہ کرو

تمہارا گھر بھی دلوں کا کباڑ خانہ ہے

ادھر کونے میں جو اک مجلس بیدار بیٹھی ہے

کرائے پر الیکشن کے لیے تیار بیٹھی ہے

میاں گلؔ شیر تم بھی تو ہوا کے رخ کو پہچانو

جہاں ساڑی چلی جاتی ہے پھلکاری نہیں جاتی

گھر رہتے تو دونوں ہیں اسی ایک مکاں میں

بیوی کا جہاں اور ہے شوہر کا جہاں اور

سچ ہے مشرق اور مغرب ایک ہو سکتے نہیں

اس طرف بیوی کھلی ہے اس طرف شوہر کھلا

کتنا شاطر ہے سیاست دان اپنے ملک کا

اور بھی مقبول ہو جاتا ہے بدنامی کے بعد

آدمی سے سلوک دنیا کا

جیسے انڈا تلا کرے کوئی

جیسے سچ کچھ بھی نہیں جیسے خدا کوئی نہیں

کس قدر امیدیں وابستہ ہیں انکل سام سے

ہمیں تو جتنے امریکن ملے ہیں

سمجھتے کم ہیں سمجھاتے بہت ہیں

ڈر ہے طوطے ہی نہ کھا جائیں مجھے

ناشپاتی جیسا سر رکھتا ہوں میں

غم دوراں سے اب تو یہ بھی نوبت آ گئی، اکثر

کسی مرغی سے ٹکرائی تو خود چکرا گئی، اکثر

کبھی وقت خرام آیا تو ٹائر کا سلام آیا

''تھم اے رہ رو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا''

دین تو بچتا نظر آتا نہیں نیویارک میں

زلف ہی اپنی بچا لے جائیے حجام سے

ایسی قسمت کہاں ضمیرؔ اپنی

آ کے پیچھے سے ''تا'' کرے کوئی

یوں تو ہر چیز ہے یہاں خالص

لیکن اولاد میں ملاوٹ ہے

یہ کھائے روٹیاں میری وہ نوچے بوٹیاں میری

چمن میں ہر طرف اڑتی ہوئی لنگوٹیاں میری

اس نے کی پہلے پہل پیمائش صحرائے نجد

قیس ہے دراصل اک مشہور پنواڑی کا نام

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے