ولی اللہ محب کے اشعار
ہے مرے پہلو میں اور مجھ کو نظر آتا نہیں
اس پری کا سحر یارو کچھ کہا جاتا نہیں
ساقی ہمیں قسم ہے تری چشم مست کی
تجھ بن جو خواب میں بھی پئیں مے حرام ہو
دونوں تیری جستجو میں پھرتے ہیں در در تباہ
دیر ہندو چھوڑ کر کعبہ مسلماں چھوڑ کر
دیر میں کعبے میں میخانے میں اور مسجد میں
جلوہ گر سب میں مرا یار ہے اللہ اللہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ کیجے وہ کہ میاں جس سے دل کوئی ہو ملول
سوائے اس کے جو جی چاہے سو کیا کیجے
دوستی چھوٹے چھڑائے سے کسو کے کس طرح
بند ہوتا ہی نہیں رستہ دلوں کی راہ کا
ان دو کے سوا کوئی فلک سے نہ ہوا پار
یا تیر مری آہ کا یا اس کی نظر کا
کعبہ میں وہی خود ہے وہی دیر میں ہے آپ
ہندو کہو یا اس کو مسلمان وہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ نہ دیکھا کسی مکان میں ہم
کہتے ہیں لا مکان میں کچھ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں
یہ لوہے کے چنے واللہ عاشق ہی چباتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دریائے محبت سے محبؔ لے ہی کے چھوڑی
مجھ اشک نے آخر در نایاب کی میراث
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برہمن دیر کو راہی ہوا اور شیخ کعبے کو
نکل کر اس دوراہے سے میں کوئے یار میں آیا
جو از خود رفتہ ہے گمراہ ہے وہ رہنما میرا
جو اک عالم سے ہے بیگانہ ہے وہ آشنا میرا
شیخ کہتے ہیں مجھے دیر نہ جا کعبہ چل
برہمن کہتے ہیں کیوں یاں بھی خدا ہے کہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ داڑھی محتسب نے دخت رز کے پھاڑ کھانے کو
لیا ہے منہ پر اپنے ڈال برقع بے حیائی کا
رحیم و رام کی سمرن ہے شیخ و ہندو کو
دل اس کے نام کی رٹنا رٹے ہے کیا کیجے
جو اپنے جیتے جی کو کنوئیں میں ڈبوئیے
تو چاہ میں کسی کی گرفتار ہوئیے
جب نشے میں ہم نے کچھ میٹھے کی خواہش اس سے کی
ترش ہو بولا کہ کیوں بے تو بھی اس لائق ہوا
کافر ہوں گر میں نام بھی کعبے کا لوں کبھی
وہ سنگ دل صنم جو کبھو مجھ سے رام ہو
تمام خلق خدا زیر آسماں کی سمیٹ
زمیں نے کھائی ولیکن بھرا نہ اس کا پیٹ
عشق جب دخل کرے ہے دل انساں میں محبؔ
واہمے سب بشریت کے کرے ہے اخراج
رقیب جم کے یہ بیٹھا کہ ہم اٹھے ناچار
یہ پتھر اب نہ ہٹائے ہٹے ہے کیا کیجے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خط کا یہ جواب آیا کہ قاصد گیا جی سے
سر ایک طرف لوٹے ہے اور ایک طرف دھڑ
اشک باری سے غم و درد کی کھیتی باڑی
لہلہی سی نظر آتی ہے ہری رہتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کاش ہم ناکام بھی کام آئیں تیرے عشق میں
مطلقاً ناکارہ ہیں دنیا و دیں کے کام سے
بہ معنی کفر سے اسلام کب خالی ہے اے زاہد
نکل سبحے سے رشتہ صورت زنار ہو پیدا
گرتے ہیں دکھ سے تیری جدائی کے ورنہ خیر
چنگے بھلے ہیں کچھ نہیں آزار ہے ہمیں
ارے او خانہ آباد اتنی خوں ریزی یہ قتالی
کہ اک عاشق نہیں کوچہ ترا ویران سونا ہے
پھولوں کی سیج دوست کی خاطر محبؔ بچھاؤ
کانٹے رکھو ببول کے اعداؤں کے تلے
ترے کلام نے کیسا اثر کیا واعظ
کہ دل زیادہ تر آوارہ ہو گیا واعظ
جون سے رستے وہ ہو نکلے ادھر پہروں تلک
ہو ہجوم خلق سے کوچہ گلی بازار بند
درس علم عشق سے واقف نہیں مطلق فقیہ
نحو ہی میں محو ہے یا صرف ہی میں صرف ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شیخ ہے تجھ کو ہی انکار صنم میرے سے
ورنہ ہر شخص کو اقرار ہے اللہ اللہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو
مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ہوں اور ساقی ہو اور ہوں راس و چپ یہ وہ بہم
جام دست چپ کے پاس اور شیشہ دست راس پاس
اے دل تجھے کرنی ہے اگر عشق سے بیعت
زنہار کبھو چھوڑیو مت سلسلۂ درد
اے بندہ پرور اتنا لازم ہے کیا تکلف
اٹھئے غریب خانے چلئے بلا تکلف
یہ جوں جوں وعدے کے دن رات پڑتے جاتے ہیں
گھڑی گھڑی میں مرا جی کٹے ہے کیا کیجے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جو لیلیٰ ہے مرے دل میں سنے اس کا جو شور
قیس نکلے گور سے باہر کفن کو چیر پھاڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوانگی کے سلسلہ کا ہوئے جو مرید
اس گیسوئے دراز سوا پیر ہی نہیں
جلتا ہے کہ خورشید کی اک روٹی ہو تیار
لے شام سے تا صبح تنور شب مہتاب
راگ اپنا گا ہمارا ذکر مت کر اے رقیب
جب ستاوے گا ہمیں تب لیں گے ہم اک دھول تھاپ
ہم دگر مومن کو ہے ہر بزم میں تکفیر جنگ
نیک صلح کل ہے بد ہے با جوان و پیر جنگ
فصل خزاں میں باغ مذاہب کی کی جو سیر
ہے ہر طرف بہار گل جعفری سے آج
اس کے کوچے ہی میں آ نکلوں ہوں جاؤں جس طرف
میں تو دیوانہ ہوں اپنے اس دل گمراہ کا
کعبہ جانے کی ہوس شیخ ہمیں بھی ہے ولے
کوچۂ یار قیامت ہے ہوا دار عزیز
اسلام میں یہ کیسا انکار کفر سے ہے
تسبیح میں پروئے زنار ہے تعجب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سخن جن کے کہ صورت جوں گہر ہے بحر معنی میں
عبث غلطاں رکھے ہے فکر ان کے آب و دانے کا