Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

واصف دہلوی

1910 - 1987 | دلی, انڈیا

واصف دہلوی کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم

تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم

کتنی گھٹائیں آئیں برس کر گزر گئیں

شعلہ ہمارے دل کا بجھایا نہ جا سکا

دیدار سے پہلے ہی کیا حال ہوا دل کا

کیا ہوگا جو الٹیں گے وہ رخ سے نقاب آخر

ہلکی سی خلش دل میں نگاہوں میں اداسی

شاید یوں ہی ہوتی ہے محبت کی شروعات

آج رخصت ہو گیا دنیا سے اک بیمار غم

درد ایسا دل میں اٹھا جان لے کر ہی گیا

وفور بے خودی میں رکھ دیا سر ان کے قدموں پر

وہ کہتے ہی رہے واصفؔ یہ محفل ہے یہ محفل ہے

دامن کے داغ اشک ندامت نے دھو دئیے

لیکن یہ دل کا داغ مٹایا نہ جا سکا

خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے

کسی طاقت کے آگے پھر کبھی وہ خم نہیں ہوتا

بھرم اس کا ہی اے منصور تو نے رکھ لیا ہوتا

کسی کا راز اے ناداں سر محفل نہیں کہتے

جو رنج عشق سے فارغ ہو اس کو دل نہیں کہتے

جو موجوں سے نہ ٹکرائے اسے ساحل نہیں کہتے

زلیخا کے وقار عشق کو صحرا سے کیا نسبت

جو خود کھینچ کر نہ آ جائے اسے منزل نہیں کہتے

قسمت کی تیرگی کی کہانی نہ پوچھیے

صبح وطن بھی شام غریباں ہے آج کل

پاؤں زخمی ہوئے اور دور ہے منزل واصفؔ

خون اسلاف کی عظمت کو جگا لوں تو چلوں

کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا

نہیں معلوم کیوں جب سے ندامت بڑھتی جاتی ہے

کیا غم جو حسرتوں کے دیے بجھ گئے تمام

داغوں سے آج گھر میں چراغاں کریں گے ہم

قدم یوں بے خطر ہو کر نہ مے خانے میں رکھ دینا

بہت مشکل ہے جان و دل کو نذرانے میں رکھ دینا

وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے

چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا

یہ محفل آج نا اہلوں سے جو معمور ہے واصفؔ

اسی محفل میں کوئی جوہر قابل بھی آئے گا

بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے

بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی

نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے

پری جیسے کوئی ہاتھوں میں لے کر جام آتی ہے

یہ طوفان حوادث اور تلاطم باد و باراں کے

محبت کے سہارے کشتئ دل ہے رواں اب تک

نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک

مگر تیرے وفاداروں کی ہمت ہے جواں اب تک

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے