ظفر اقبال ظفر کے اشعار
رابطہ کیوں رکھوں میں دریا سے
پیاس بجھتی ہے میری صحرا سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم لوگ تو مرتے رہے قسطوں میں ہمیشہ
پھر بھی ہمیں جینے کا ہنر کیوں نہیں آیا
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا
مانگی تھیں دعائیں تو اثر کیوں نہیں آیا
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موم کے لوگ کڑی دھوپ میں آ بیٹھے ہیں
آؤ اب ان کے پگھلنے کا تماشا دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ ایسے کم نظر بھی مسافر ہمیں ملے
جو سایہ ڈھونڈتے ہیں شجر کاٹنے کے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئینے ہی آئینے تھے ہر طرف
پھر بھی اپنے آپ میں تنہا تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ضبط تھا کہ آہ نہ نکلی زبان سے
دل پہ ہمارے کتنے ہی خنجر گزر گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ریت کا ہم لباس پہنے ہیں
اور ہوا کے سفر پہ نکلے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تہذیب ہی باقی ہے نہ اب شرم و حیا کچھ
کس درجہ اب انسان یہ بے باک ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس جیسا دوسرا نہ سمایا نگاہ میں
کتنے حسین آنکھوں سے پیکر گزر گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حادثوں سے کھیلنے کے باوجود
آج بھی ویسا ہوں کل جیسا تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی کنکر پھینکنے والا نہیں
کیسے پھر ہو جھیل میں ہلچل کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی پرساں نہیں غموں کا ظفرؔ
دیکھنے میں ہزار رشتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھیلی ہوئی ہے چاندنی احساس میں مرے
یہ کون میری ذات کے اندر اتر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی بھی شے حسیں لگتی نہیں جب تیرے سوا
یہ بتا شہر میں ہم تیرے سوا کیا دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ملی نہ جب انہیں تعبیر اپنے خوابوں کی
پھر اپنی آنکھوں کو نیلام کر دیا سب نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں زد پہ تیروں کے خود آ گیا ہوں آج ظفرؔ
ترے نشانے کو آسان کر دیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ دریا کی روانی سے نہ الجھیں ہرگز
تہہ میں اس کے کوئی گرداب بھی ہو سکتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ کوئی پھول ہی رکھا نہ آرزو نہ چراغ
تمام گھر کو بیابان کر دیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے نظریں نہ ملانے کی قسم کھائی ہے
آئنہ سامنے رکھ کر ترا چہرہ دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہیں جتنے مہرے یہاں سارے پٹنے والے ہیں
کسے میں شہہ کروں اپنا کسے غلام کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتری ہوئی ہے دھوپ بدن کے حصار میں
قربت کے فاصلوں کا سفر کاٹنے کے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری چیخیں فصیلوں سے کبھی باہر نہیں جاتیں
شکستہ ہو کے گرنے پر صدا دیتی ہیں دیواریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجھ گئی ہے بستیوں کی آگ اک مدت ہوئی
ذہن میں لیکن ابھی تک شعلگی موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہماری زیست میں ایسے بھی لمحے آتے ہیں اکثر
دراروں کے توسط سے ہوا دیتی ہیں دیواریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ