Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
zafar iqbal zafar's Photo'

ظفر اقبال ظفر

1940 | فتح پور, انڈیا

ظفر اقبال ظفر کے اشعار

1.8K
Favorite

باعتبار

رابطہ کیوں رکھوں میں دریا سے

پیاس بجھتی ہے میری صحرا سے

ہم لوگ تو مرتے رہے قسطوں میں ہمیشہ

پھر بھی ہمیں جینے کا ہنر کیوں نہیں آیا

صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا

مانگی تھیں دعائیں تو اثر کیوں نہیں آیا

موم کے لوگ کڑی دھوپ میں آ بیٹھے ہیں

آؤ اب ان کے پگھلنے کا تماشا دیکھیں

کچھ ایسے کم نظر بھی مسافر ہمیں ملے

جو سایہ ڈھونڈتے ہیں شجر کاٹنے کے بعد

آئینے ہی آئینے تھے ہر طرف

پھر بھی اپنے آپ میں تنہا تھا میں

وہ ضبط تھا کہ آہ نہ نکلی زبان سے

دل پہ ہمارے کتنے ہی خنجر گزر گئے

ریت کا ہم لباس پہنے ہیں

اور ہوا کے سفر پہ نکلے ہیں

تہذیب ہی باقی ہے نہ اب شرم و حیا کچھ

کس درجہ اب انسان یہ بے باک ہوا ہے

اس جیسا دوسرا نہ سمایا نگاہ میں

کتنے حسین آنکھوں سے پیکر گزر گئے

حادثوں سے کھیلنے کے باوجود

آج بھی ویسا ہوں کل جیسا تھا میں

کوئی کنکر پھینکنے والا نہیں

کیسے پھر ہو جھیل میں ہلچل کوئی

کوئی پرساں نہیں غموں کا ظفرؔ

دیکھنے میں ہزار رشتے ہیں

پھیلی ہوئی ہے چاندنی احساس میں مرے

یہ کون میری ذات کے اندر اتر گیا

کوئی بھی شے حسیں لگتی نہیں جب تیرے سوا

یہ بتا شہر میں ہم تیرے سوا کیا دیکھیں

ملی نہ جب انہیں تعبیر اپنے خوابوں کی

پھر اپنی آنکھوں کو نیلام کر دیا سب نے

میں زد پہ تیروں کے خود آ گیا ہوں آج ظفرؔ

ترے نشانے کو آسان کر دیا میں نے

آپ دریا کی روانی سے نہ الجھیں ہرگز

تہہ میں اس کے کوئی گرداب بھی ہو سکتا ہے

نہ کوئی پھول ہی رکھا نہ آرزو نہ چراغ

تمام گھر کو بیابان کر دیا میں نے

تو نے نظریں نہ ملانے کی قسم کھائی ہے

آئنہ سامنے رکھ کر ترا چہرہ دیکھیں

ہیں جتنے مہرے یہاں سارے پٹنے والے ہیں

کسے میں شہہ کروں اپنا کسے غلام کروں

اتری ہوئی ہے دھوپ بدن کے حصار میں

قربت کے فاصلوں کا سفر کاٹنے کے بعد

مری چیخیں فصیلوں سے کبھی باہر نہیں جاتیں

شکستہ ہو کے گرنے پر صدا دیتی ہیں دیواریں

بجھ گئی ہے بستیوں کی آگ اک مدت ہوئی

ذہن میں لیکن ابھی تک شعلگی موجود ہے

ہماری زیست میں ایسے بھی لمحے آتے ہیں اکثر

دراروں کے توسط سے ہوا دیتی ہیں دیواریں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے