Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Makhmoor Saeedi's Photo'

مخمور سعیدی

1938 - 2010 | دلی, انڈیا

ممتازجدید شاعر/ رسالہ ’تحریک‘ سے وابستگی

ممتازجدید شاعر/ رسالہ ’تحریک‘ سے وابستگی

مخمور سعیدی کے اشعار

3.2K
Favorite

باعتبار

ہو جائے جہاں شام وہیں ان کا بسیرا

آوارہ پرندوں کے ٹھکانے نہیں ہوتے

میں اس کے وعدے کا اب بھی یقین کرتا ہوں

ہزار بار جسے آزما لیا میں نے

بتوں کو پوجنے والوں کو کیوں الزام دیتے ہو

ڈرو اس سے کہ جس نے ان کو اس قابل بنایا ہے

سرخیاں خون میں ڈوبی ہیں سب اخباروں کی

آج کے دن کوئی اخبار نہ دیکھا جائے

گھر میں رہا تھا کون کہ رخصت کرے ہمیں

چوکھٹ کو الوداع کہا اور چل پڑے

کچھ یوں لگتا ہے ترے ساتھ ہی گزرا وہ بھی

ہم نے جو وقت ترے ساتھ گزارا ہی نہیں

غم و نشاط کی ہر رہ گزر میں تنہا ہوں

مجھے خبر ہے میں اپنے سفر میں تنہا ہوں

رخت سفر جو پاس ہمارے نہ تھا تو کیا

شوق سفر کو ساتھ لیا اور چل پڑے

یہ اپنے دل کی لگی کو بجھانے آتے ہیں

پرائی آگ میں جلتے نہیں ہیں پروانے

مدتوں بعد ہم کسی سے ملے

یوں لگا جیسے زندگی سے ملے

دل پہ اک غم کی گھٹا چھائی ہوئی تھی کب سے

آج ان سے جو ملے ٹوٹ کے برسات ہوئی

مصلحت کے ہزار پردے ہیں

میرے چہرے پہ کتنے چہرے ہیں

زباں پہ شکر و شکایت کے سو فسانے ہیں

مگر جو دل پہ گزرتی ہے کیا کہا جائے

کتنی دیواریں اٹھی ہیں ایک گھر کے درمیاں

گھر کہیں گم ہو گیا دیوار و در کے درمیاں

ان سے امید ملاقات کے بعد اے مخمورؔ

مدتوں تک نہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی

بجھتی آنکھوں میں سلگتے ہوئے احساس کی لو

ایک شعلہ سا چمکتا پس شبنم دیکھا

راستے شہر کے سب بند ہوئے ہیں تم پر

گھر سے نکلو گے تو مخمورؔ کدھر جاؤ گے

اب آ گئے ہو تو ٹھہرو خرابۂ دل میں

یہ وہ جگہ ہے جہاں زندگی سنورتی ہے

جانب کوچہ و بازار نہ دیکھا جائے

غور سے شہر کا کردار نہ دیکھا جائے

بس یوں ہی ہم سری اہل جہاں ممکن ہے

دم بدم اپنی بلندی سے اترتا جاؤں

مخمورؔ کیسی راہ تھی ہم جس پہ چل پڑے

آئی تھی جس طرف سے اسی سمت پھر گئی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے