aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آس"
آس فاطمی
شاعر
آنس معین
1960 - 1986
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
آل رضا رضا
1896 - 1978
والی آسی
1939 - 2002
آسی غازی پوری
1834 - 1917
آسی الدنی
1893 - 1946
اے آر ساحل علیگ
آہ سنبھلی
آلِ عمر
آسی رام نگری
آسی آروی
جی آر وشیشٹھ
آسی جھانسوی
آر پی شوخ
ہم گھوم چکے بستی بن میںاک آس کی پھانس لیے من میں
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جاوہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائےکوئی ایسا کر بہانہ مری آس ٹوٹ جائے
جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبوکہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے
اس لٹے گھر پہ دیا کرتا ہے دستک کوئیآس جو ٹوٹ گئی پھر سے بندھاتا کیوں ہے
شاعری ،یا یہ کہاجائے کہ اچھا تخلیقی ادب ہم کو ہمارے عام تجربات اور تصورات سے الگ ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے وہ ہمیں ان منطقوں سے آگاہ کرتا ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی سے الگ ہوتے ہیں ۔ کیا آپ دوست اور دوستی کے بارے ان باتوں سے واقف ہیں جن کو یہ شاعری موضوع بناتی ہے ؟ دوست ، اس کی فطرت اس کے جذبات اور ارادوں کا یہ شعری بیانہ آپ کیلئے حیرانی کا باعث ہوگا ۔ اسے پڑھئے اور اپنے آس پاس پھیلے ہوئے دوستوں کو نئے سرے سے دیکھنا شروع کیجئے ۔
دل شاعری کے اس انتخاب کو پڑھتے ہوئے آپ اپنے دل کی حالتوں ، کیفیتوں اور صورتوں سے گزریں گے اورحیران ہوں گے کہ کس طرح کسی دوسرے ،تیسرے آدمی کا یہ بیان دراصل آپ کے اپنے دل کی حالت کا بیان ہے ۔ اس بیان میں دل کی آرزوئیں ہیں ، امنگیں ہیں ، حوصلے ہیں ، دل کی گہرائیوں میں جم جانے والی اداسیاں ہیں ، محرومیاں ہیں ، دل کی تباہ حالی ہے ، وصل کی آس ہے ، ہجر کا دکھ ہے ۔
आसآس
hope
आशा, उम्मीद
آس
بشیر بدر
غزل
آب گم
مشتاق احمد یوسفی
نثر
آگ کا دریا
قرۃالعین حیدر
ناول
اردو غزل کا تاریخی ارتقا
غلام آسی رشیدی
شاعری تنقید
آر۔ پروگرامنگ ایک تعارف
ثنا رشید
سائنس
آس پاس
احمد ندیم قاسمی
قصہ / داستان
اے ہسٹری آف انڈین لٹریچر
اے شمل
تاریخ
تاریخ ادب اردو
رام بابو سکسینہ
غیر افسانوی ادب
آپ بیتی علامہ اقبال
ڈاکٹر خالد ندیم
خود نوشت
پریکٹس آف میڈیسن
ڈاکٹر دولت سنگھ
طب
آب رواں
ظفر اقبال
میر کی آپ بیتی
میر تقی میر
خودنوشت
سئیکلو پیڈیا آف ہومیو پیتھک ڈرگز
ڈاکٹر کاشی رام
ہومیوپیتھی
بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میںوہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
میں ہوں تجھ میں اور آس ہوں تیریتو نراسی کہاں سے آتی ہے
آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیادل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا
میں شرابی ہوں میری آس نہ چھینتو مری آس ہے سراب نہیں
دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے توآس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
کہاں چلا ہے ساقیاادھر تو لوٹ ادھر تو آ
ناامیدی موت سے کہتی ہے اپنا کام کرآس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے
نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیامکوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
تم آس بندھانے والے تھےاب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دلسحر کی آس تو ہے زندگی کی آس نہیں
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books