aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "موت"
امت شرما میت
شاعر
سید غلام محمد مست کلکتوی
1896 - 1941
موج فتح گڑھی
روپم کمار میت
کانہا موہت
محمد علی موج رام پوری
موج رامپوری
راجیندر بہادر موج
مصنف
موہت نیگی منتظر
مست بنارسی
1876 - 1914
میر قمر الدین منت
d.1774
صغیر علی مروت
موتی لال نہرو
1861 - 1931
موج حسین
محمدالدین موج جلال پوری
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہوحقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
موت کا ایک دن معین ہےنیند کیوں رات بھر نہیں آتی
حیات و موت کے پر ہول خارزاروں سےنہ کوئی جادۂ منزل نہ روشنی کا سراغ
کسی یکجائی سے اب عہد غلامی کر لوملت احمد مرسل کو مقامی کر لو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستودوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
موت ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔
موت
انسان کے اپنے یوم پیدائش سے زیادہ اہم دن اس کے لئے اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔ سالگرہ سے وابستہ اور بھی کئی ایسے گوشے ہیں جنہیں شاید آپ نہ جانتے ہوں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے ۔
मौतموت
death, mortality
موت کی کتاب
خالد جاوید
ناول
انسانیت موت کے دروازے پر
ابوالکلام آزاد
اسلامیات
زندگی بعد موت
سید ابوالاعلیٰ مودودی
خوں بہا
حکیم احمد شجاع
ٹھنڈی موت
جیمس ہیڈلے چیز
پہلی موت
ضمیرالدین احمد
افسانہ
کہانی، موت اور آخری بدیسی زبان
مضامین
موت کا سایہ
عاطون موت کے دروازے پر
اے۔ حمید
جاسوسی
سرخ موت
ایڈگر ایلن پو
افسانہ / کہانی
اسلام اور تصور موت
محمد قطب الدین احمد
نغمے کی موت
کرشن چندر
نصابی کتاب
موت ایک نغمے کی
کرتار سنگھ دگل
موت کا بھی علاج ہو شایدزندگی کا کوئی علاج نہیں
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیںموت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
بول یہ تھوڑا وقت بہت ہےجسم و زباں کی موت سے پہلے
نا اک دن موت آنے سےمجھے اب ڈر نہیں لگتا
آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والےآج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موتمجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
رفیق زندگی تھی اب انیس وقت آخر ہےترا اے موت ہم یہ دوسرا احسان لیتے ہیں
ہو جو اس چشم مست سے بے خودپھر اسے ہوشیار کون کرے
یہاں پر تو جیون سے ہے موت سستییہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
رہتا ہے عبادت میں ہمیں موت کا کھٹکاہم یاد خدا کرتے ہیں کر لے نہ خدا یاد
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books