Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سالگرہ پر اشعار

انسان کے اپنے یوم پیدائش

سے زیادہ اہم دن اس کے لئے اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔ سالگرہ سے وابستہ اور بھی کئی ایسے گوشے ہیں جنہیں شاید آپ نہ جانتے ہوں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے ۔

سالگرہ پر کتنی نیک تمنائیں موصول ہوئیں

لیکن ان میں ایک مبارک باد ابھی تک باقی ہے

احمد شہریار

خدا کرے نہ ڈھلے دھوپ تیرے چہرہ کی

تمام عمر تری زندگی کی شام نہ ہو

نامعلوم

خدا کرے کہ یہ دن بار بار آتا رہے

اور اپنے ساتھ خوشی کا خزانہ لاتا رہے

نامعلوم

کیا اسی بھول کو کہتے ہیں محبت کا زوال

اب مجھے یاد نہیں سالگرہ بھی تیری

احمد فراز

تم سلامت رہو قیامت تک

اور قیامت کبھی نہ آئے شادؔ

شاد عارفی

یہ بے خودی یہ لبوں کی ہنسی مبارک ہو

تمہیں یہ سالگرہ کی خوشی مبارک ہو

نامعلوم

ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے

آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے

انجم سلیمی

کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا

جیون کا اک اور سنہرا سال گیا

نامعلوم

جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر

آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

سخی لکھنوی

حسین چہرے کی تابندگی مبارک ہو

تجھے یہ سالگرہ کی خوشی مبارک ہو

نامعلوم

یہی وہ دن تھے جب اک دوسرے کو پایا تھا

ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے

پروین شاکر

ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ

نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے

کاشف حسین غائر

گھرا ہوا ہوں جنم دن سے اس تعاقب میں

زمین آگے ہے اور آسماں مرے پیچھے

محمد اظہار الحق

ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے

ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں

فرحت احساس

زندگی بھر یہ آسماں تجھ کو

کسی آفت میں مبتلا نہ کرے

نامعلوم

تم سلامت رہو ہزار برس

ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار

مرزا غالب

یہ تو اک رسم جہاں ہے جو ادا ہوتی ہے

ورنہ سورج کی کہاں سالگرہ ہوتی ہے

نامعلوم

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں

جنم دن ہے اکیلا رو رہا ہوں

اعتبار ساجد

ایک برس اور بیت گیا

کب تک خاک اڑانی ہے

وکاس شرما راز

خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول

ہوا بکھیر گئی موم بتیاں اور پھول

صابر ظفر

ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ

نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے

کاشف حسین غائر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے