aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ख़ुश-नसीब"
کس قدر خوش نصیب ہوتے ہیںجو شریف و نجیب ہوتے ہیں
شاعری ہے سرمایا خوش نصیب لوگوں کابانس کی ہر اک ٹہنی بانسری نہیں ہوتی
جو خوش نصیب تیرے عشق میں خراب ہوئےبہ اعتبار حقیقت وہ کامیاب ہوئے
جو خوش نصیب حضوری میں جا نکلتا ہےلبوں سے نغمہ صل علی نکلتا ہے
خوش نصیب آج بھلا کون ہے گوہر کے سواسب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا
قاصد کلاسیکی شاعری کا ایک مضبوط کردار ہے اور بہت سے نئے اورانوکھے مضامین اسے مرکز میں رکھ کر باندھے گئے ہیں ۔ وہ عاشق کا پیغام لے کر معشوق کے پاس جاتا ہے ۔ اس طور پر عاشق قاصد کو اپنے آپ سے زیادہ خوش نصیب تصور کرتا ہے کہ اس بہانے اسے محبوب کا دیدار اور اس سے ہم کلامی نصیب ہو جاتی ہے ۔ قاصد کبھی جلوہ یار کی شدت سے بچ نکلتا ہے اور کبھی خط کے جواب میں اس کی لاش آتی ہے ۔ یہ اور اس قسم کے بہت سے دلچسپ مضامین شاعروں نے باندھے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
غم زندگی میں ایک مستقل وجود کی حیثیت سے قائم ہے اس کے مقابلے میں خوشی کی حیثیت بہت عارضی ہے ۔ شاعری میں غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ عشق ، غمِ روزگا جیسی ترکیبیں کثرت کے سا تھ استعمال میں آئی ہیں ۔ شاعری کا یہ حصہ دراصل زندگی کے سچ کا ایک تکلیف دہ بیانیہ ہے۔ ہمارا یہ انتخاب غم اوردکھ کے وسیع ترعلاقے کی ایک چھوٹی سی سیر ہے۔
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
ख़ुश-नसीबخوش نصیب
of good fortune
تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میںلکھا ہوا ہے ترے ہاتھ کی لکیروں میں
وہ خوش نصیب ہیں دیدار جن کو حاصل ہےمیں تم سے دور ہوں میری تو یہ بھی مشکل ہے
خوش نصیب اس لیے دنیا میں ہے امت ان کیبخشوائے گی سر حشر شفاعت ان کی
میں خوش نصیب ہوں مجھ کو کسی کا پیار ملابڑا حسین مرے دل کا رازدار ملا
وہ خوش نصیب تھے جنہیں اپنی خبر نہ تھییاں جب بھی آنکھ کھولیے اخبار دیکھیے
پھول اپنے وصف سنتے ہیں اس خوش نصیب سےکیا پھول جھڑتے ہیں دہن عندلیب سے
اس دور میں تو میں بھی بڑا خوش نصیب تھاجس دور میں حضور وہ میرے قریب تھا
میں خوش نصیب خیر سے روشن خیال تھاورنہ اندھیری رات میں چلنا محال تھا
کہاں ہر ایک کو اعزاز عشق ملتا ہےپیامؔ ہم سا کوئی پہلے خوش نصیب تو ہو
کتنا میں خوش نصیب ہوں ارض دکن سے ہوںٹیپو کی سرزمین سے اس کے وطن سے ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books