aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सलता"
سلمیٰ حجاب
born.1949
مصنف
سلمیٰ شاہین
born.1965
شاعر
سلمیٰ کنول
سلمیٰ اعوان
born.1943
سلمی صدیقی
1931 - 2017
سلمی صنم
born.1966
سلمیٰ جیلانی
born.1962
سلمیٰ آغا
born.1956
فن کار
سلمیٰ یاسمین نجمی
ابو سلمہ شفیع احمد
منشی سیتا رام
ابو عبدالرحمن سلمی
سلمی نشاط
اقبال سلمیٰ
مدیر
سلمیٰ جاوید
کیا ہوا مرہم لگانے سے فغاںؔزخم دل سینہ میں سلتا ہی رہا
جو دل پہ زخم لگتا ہے نہیں سلتاتڑپتا ہے ہر اک دل
شعر داؤدؔ کا مثال خارحاسدوں کے جگر میں سلتا ہے
مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتازندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرااور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
सलताسلتا
rubbed, massaged
سرخ و سیاہ
ستاں دال
ناول
پنجابی پڑھائی لکھائی
سیتا رام باہری
حزن اختر: مثنوی واجد علی شاہ اختر
سلمٰی محمد رفیق
سوانح حیات
عندلیب
خواتین کی تحریریں
اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
سفر نامہ
صدف
دل اک کشکول
منظر جاگتا سوتا ہوا
محمد سلیم الرحمٰن
مجموعہ
امیر خسرو
سلمیٰ اجمیری
شخصیت
روس کی ایک جھلک
بیچ بچولن
افسانہ
سہاگن
اصلاحی و اخلاقی
لکیریں
لاڈلی
رومانی
اعجاز محمدی
عشق نازک مزاج ہے بے حدعقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا
تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بوداکبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتاوہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوںکتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
دشنۂ غمزہ جاں ستاں ناوک ناز بے پناہتیرا ہی عکس رخ سہی سامنے تیرے آئے کیوں
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سومیں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتاآنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا
کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوںجتنا جی چاہے ترا آج ستا لے مجھ کو
ویسے تو اک آنسو ہی بہا کر مجھے لے جائےایسے کوئی طوفان ہلا بھی نہیں سکتا
کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتاایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books