aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aah-e-sub.h-gaah"
مکتبۂ صبح ادب، بھوپال
ناشر
صبح صادق حمید
مصنف
صبح امید پبلی کیشنز، بمبئی
مطبع صبح بدایوں
مطبع صبح صادق
آٗئی۔ گاوریلوف
ادارہ صبح نو، دھلیا
دانش گاہ پنجاب، لاہور
ادارہ صبح وطن، گورکھپور
مکتبہ صبح نو، پٹنہ
او. پی. گھئی
صوبیدار نرائن سنگھ
مدیر
ادارہ صبح ادب اردو بازار، دہلی
قومی کتاب گھر، دیوبند، یوپی
نمائندہ کتاب گھر، یو۔ پی۔
تلاش اس کی فضاؤں میں کر نصیب اپناجہان تازہ مری آہ صبح گاہ میں ہے
نالۂ شبانہ بھی آہ صبح گاہی بھیکیا حیات ساماں ہے غم کی بے پناہی بھی
حیرت ہے آہ صبح کو ساری فضا سنےلیکن زمیں پہ بت نہ فلک پر خدا سنے
نشان صبح گہ جاوداں کوئی نہیں ہےچراغ دیدۂ شب زادگاں کوئی نہیں ہے
اس نظر کے اٹھنے میں اس نظر کے جھکنے میںنغمۂ سحر بھی ہے آہ صبح گاہی بھی
غزل ایک ساتھ مختلف موضوعات کا احاطہ کرنے کے لئے جانی جاتی ہے، ہر شعر اپنے آپ میں آزاد ہوتا ہے۔ لیکن کچھ غزلیں اس طرح کہی جاتی ہیں جن کا ہر شعر پچھلے شعر کے معنی میں اضافہ کرتا ہے۔ ایسی غزلوں کو مسلسل غزل کہا جاتا ہے۔ یہاں ایسی ہی چنندہ غزلیں جمع کی گئی ہیں، پڑھئے اور لطف لیجئے
گھر کے مضمون کی زیادہ تر صورتیں نئی زندگی کے عذاب کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ بہت سی مجبوریوں کے تحت ایک بڑی مخلوق کے حصے میں بے گھری آئی ۔ اس شاعری میں آپ دیکھیں گے کہ گھر ہوتے ہوئے بے گھری کا دکھ کس طرح اندر سے زخمی کئے جارہا ہے اور روح کا آزار بن گیا ہے ۔ ایک حساس شخص بھرے پرے گھر میں کیسے تنہائی کا شکار ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے اس لئے اس شاعری میں جگہ جگہ خود اپنی ہی تصویریں نظر آتی ہیں ۔
گزرے ہوئے دنوں کو یاد کرکے چھا جانے والی اداسی کچھ میٹھی سی ہوتی ۔ اس کا ذائقہ تو آپ نے چکھا ہی ہوگا ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے جو ہم میں سے ہر شخص کے ماضی کی بازدید کرتا ہے اور گزرے ہوئے لمحوں کی یادوں کو زندہ کرتا ہے ۔
आह-ए-सुब्ह-गाहآہ صبح گاہ
sigh at dawn
اقبال شناسی اور نوید صبح
زاہد منیر عامر
سیف و سبو
کوثر صدیقی
یہ صورت گر کچھ خوابوں کے
طاہر مسعود
انٹرویو
نسیم صبح
سید احتشام مصطفے نپاروی
تاریخ اولیائے صوبہ دہلی
رکن الدین
ہندوستانی تاریخ
دم صبح
ضیا جالندھری
ترجمہ
انتخاب سب رس
ملا وجہی
داستان
جام وسبو
برندابن پرشاد طالب لکھنوی
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی
محمد افروز قادری چر یا کوٹی
اسلامیات
ستارہ صبح
راجہ مہدی علی خاں
لالہ زار صبح
ناشر نقوی
مرثیہ
آروزئے صبح
ولی اللہ ولی
مجموعہ
نور صبح ازل
صفدر حسین
شمارہ نمبر- 007
طارق بنارسی
Nov 1980ضیاء صبح
نہ جانے کون سے خوش بخت کا یہ قول ہے ارشدؔکہ آہ صبح گاہی میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
دکھاوے آئنہ کس منہ سے اس کو منہ اپناکہ آفتاب کو جوں شمع صبح گاہ کرے
مجازؔ اب لکھنؤ تجھ بن ہے سونافغان شب نہ آہ صبح گاہی
تا چند کوچہ گردی جیسے صبا زمیں پراے آہ صبح گاہی آشوب آسماں ہو
اے باد صبح گاہی دل کی کلی کھلا دےویرانہ میرے دل کا رشک چمن بنا دے
یہ سرور و ذوق کی منزلیں یہ مقام شوق کی رفعتیںمری آہ صبح کی دین ہیں مجھے اس کا بھی نہ یقیں سہی
تا صبح مری آہ جہاں سوز سے کل راتکیا گنبد افلاک یہ حمام سا تھا گرم
اس وقت ہے دعا و اجابت کا وصل میرؔیک نعرہ تو بھی پیشکش صبح گاہ کر
بجھاؤں کیا چراغ صبح گاہیمرے گھر شام ہونی ہے سحر سے
کب فراغت تھی غم صبح و مسا سے مجھ کوروز و شب کام رہا آہ و بکا سے مجھ کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books