aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "qaa.il"
قتیل شفائی
1919 - 2001
شاعر
کیف بھوپالی
1917 - 1991
قابل اجمیری
1931 - 1962
کیف احمد صدیقی
1943 - 1986
ارشاد کامل
born.1971
سعید قیس
died.2018
شہزاد قیس
مصنف
پروین کیف
born.1956
کاملؔ بہزادی
born.1934
کیف عظیم آبادی
born.1937
کیف مرادآبادی
1907 - 1976
عظیم کامل
born.1993
سرسوتی سرن کیف
1922 - 2007
عالمگیر خان کیف
سید علی میاں کامل
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائلجب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
دلیلوں سے اسے قائل کیا تھادلیلیں دے کے اب پچھتا رہے ہیں
کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون ظالم تھا جسےتیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر اچھا لگا
اثر بھی لے رہا ہوں تیری چپ کاتجھے قائل بھی کرتا جا رہا ہوں
رات کا استعارہ شاعری میں معنیاتی لحاظ سے بہت متنوع اور پھیلا ہوا ہے ۔ رات اپنی سیاہی اور تاریکی کے حوالے سے زندگی کی منفی صورتوں کی علامت کے طور پر بھی برتی گئی ہے ساتھ ہی روشنی کی چکا چوند اور اس کی اذیت کے مقابلے میں سکون اور تنہائی کے استعارے کے طور پر بھی ۔ رات کے اس متضاد اور دلچسپ شعری بیانیے کو پڑھئے ۔
کلاسیکی شاعری میں قاتل محبوب ہے ۔ اسی لئے محبوب کی بھوؤں کو تلوار اور پلکوں کو نیزہ سے تشبیہ عام ہے ۔ وہ اپنے انہیں اوزاروں ، جلوؤں اور اداؤں سے اپنے عاشقوں کا قتل کرتا ہے ۔ جدید شاعری میں قاتل عشق کے دائرے سے باہر نکل آیا ہے اور وہ اپنی تمام تر سماجی صورتوں کے ساتھ شاعری میں برتا گیا ہے ۔ معیاری شعروں کا ہمارا یہ انتخاب آپ کو پسند آئے گا۔
क़ाइलقائل
agree, consent, convince, acknowledge
क़ाएलقائل
कुलکل
aggregate, all, each and every thing, complete
कीलکیل
nail
پیر کامل
عمیرہ احمد
ناول
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
اصلی جواہر خمسہ کامل
شاہ محمد غوث گوالیاری
نقشبندیہ
کامل ابن اثیر
اسلامیات
آجکل کے ڈرامے
محمد کاظم
ڈرامہ
اردو غزل
کامل قریشی
دریائے لطافت
انشا اللہ خاں انشا
زبان
داس کیپیٹل
کارل مارکس
اردو میڈیا کل، آج، کل
سید فاضل حسین پرویز
صحافت
انسان کامل
ظہیر احمد شاہ ظہیری سہسوانی
آزادی سے قبل اردو تحقیق
محمد اکمل
تحقیق
اردو افسانہ ترقی پسند تحریک سے قبل
صغیر افراہیم
افسانہ تنقید
اردو میں تاریخی ناول نگاری
محمد شاکر
گھنگرو ٹوٹ گئے
خود نوشت
قید
عبداللہ حسین
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھاقائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا
گریز کا نہیں قائل حیات سے لیکنجو سچ کہوں کہ مجھے موت ناگوار نہیں
تیسرا مشیرمیں تو اس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد ناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
ہم خدا کے کبھی قائل ہی نہ تھےان کو دیکھا تو خدا یاد آیا
گربہ بلی موش چوہا دام جالرشتہ تاگا جامہ کپڑا قحط کال
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کامقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا
میں قائل خدا و نبیؐ و امام ہوںبندہ خدا کا اور علی کا غلام ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books