aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "putle"
حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تماور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
وہ کوزے مرے دست چابک کے پتلےگل و رنگ و روغن کی مخلوق بے جاں
بہت زمین بہت آسماں ملیں گے تمہیںپہ ہم سے خاک کے پتلے کہاں ملیں گے تمہیں
عقائد پر قیامت آئے گی ترمیم ملت سےنیا کعبہ بنے گا مغربی پتلے صنم ہوں گے
انساں کو کل کا پتلا بنایا ہے اس نے آپاور آپ ہی وہ کہتا ہے پتلے کو کل کے چل
یہ خاک و خوں کے پتلے اپنی جاں پہ کھیلتے ہوئےوہ زیست کی کراہ جس سے بے قرار ہے فضا
بھول جاتے ہیں مت برا کہنالوگ پتلے خطا کے ہوتے ہیں
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشقخاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق
ہستی کے حق کے سامنے کیا اصل این و آںپتلے یہ سب ہیں آپ کے وہم و خیال کے
موم کے پتلے تھے ہم اور گرم ہاتھوں میں رہےجس نے جو چاہا ہمیں ویسا بنا کر لے گیا
کئی دست چابک کے بے جان پتلےمرے اور ترے درمیاں سج گئے تھے
اک ماٹی کے پتلے حیدرؔاس سانچے میں خوب ڈھلے ہیں
لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیںدل پہ خدا کی مار کہ پھر بھی چین نہیں آرام نہیں
ہم بھی مٹی تم بھی مٹی پتلے ہیں سب مٹی کےاول مٹی آخر مٹی مٹی ہی میں سونا ہے
مجھ سے لاکھوں خاک کے پتلے بنا سکتا ہے تومیں کہاں سے ایک تیرا سا خدا پیدا کروں
شہر کا الیٹ شاپنگ سنٹر۔۔۔ جس کی دیواریں، شلف، الماریاں بلور کی بنی ہوئی ہیں۔ جس کا بنا سجا فیکیڈ جلتے بجھتے رنگ دار سائز سے مزین ہے۔ جس کے کاؤنٹرز مختلف رنگوں کے گلو کلرز پینٹس کی دھاریوں سے سجے ہوئے ہیں اور شلف دیدہ زیب سامان سے لدے ہیں جس کے کاؤنٹروں پر سمارٹ متبسم لڑکیاں اور لڑکے یوں ایستادہ ہیں جیسے وہ بھی پلاسٹک کے پتلے ہوں، جوان کے اردگرد یہاں وہاں سارے ہال میں جگہ جگہ رنگا رنگ لباس پہنے کھڑے ہیں۔۔۔ ہال فیشن آرکیڈ سے کون واقف نہیں۔چاہے انہیں کچھ نہ خریدنا ہو، لوگ کسی نہ کسی بہانے فیشن آرکیڈ کا پھیرا ضرور لگاتے ہیں۔ وہاں گھومتے پھرتے نظر آنا ایک حیثیت پیدا کر دیتا ہے۔ کچھ پاش چیزوں اور نئے ڈیزائنوں کو دیکھنے آتے ہیں تاکہ محفلوں میں لیٹسٹ فیشن کی بات کر کے اپ ٹو ڈیٹ ہونے کا رعب جما سکیں۔ نوجوان آرکیڈ میں گھومنے پھرنے والیوں کو نگاہوں سے ٹٹولنے آتے ہیں۔ غنڈے سیل گرلز سے اٹاسٹا لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لڑکیاں اپنی نمائش کے لیے آتی ہیں۔ بوڑھے خالی آنکھیں سینکتے ہیں۔ گھاگ بیگمات گرین یوتھ کی ٹوہ میں آتی ہیں۔ وہ صرف فیشن آرکیڈ ہی نہیں، رومان آرکیڈ بھی ہے، کیوں نہ ہو۔ آج محبت بھی تو فیشن ہی ہے۔
حشر ہو تم شرم کے پتلے نہ بننا حشر میںچال اٹھلائی ہوئی انداز مستانہ رہے
خاک کے پتلے فلک کی سرحدوں کو چھو چکےاور جسے انسان کہتے ہیں ابھی غاروں میں ہے
یہ انکسار کے پتلے یہ سیم و زر کی ثنایہ مسخرے ہیں کہ چولے میں گورکن اپنے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books