ذہنی صحت پر اشعار
ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے
کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے
جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا
شہر کی بھیڑ میں شامل ہے اکیلا پن بھی
آج ہر ذہن ہے تنہائی کا مارا دیکھو
اب اس مقام پہ ہے موسموں کا سرد مزاج
کہ دل سلگنے لگے اور دماغ جلنے لگے
آ گئے دل میں وسوسے کتنے
وقت جب اعتبار کا آیا
نیا نیا ہے سو کہہ لو اسے اکیلا پن
پھر اس مرض کے کئی اور نام آئیں گے
دماغ و دل کی تھکان والا
کڑا سفر ہے گمان والا
مرے داغ جگر کو پھول کہہ کر
مجھے کانٹوں میں کھینچا جا رہا ہے
بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تا کے
ایک بیکسی تجھ کو عالم آشنا پایا