Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تحفہ پر اشعار

تحفے پر یہ شعری انتخاب

آپ کے لئے ہماری طرف سے ایک تحفہ ہی ہے ۔ آپ اسے پڑھئے اور عام کیجئے ۔ عام زندگی میں تحفہ لینے اور دینے سے رشتے پروان چڑھتے ہیں ، تعلقات مضبوط ہوتے ہیں اور نئے جذبوں کی آبیاری ہوتی ہے ۔ لیکن عاشق اور معشوق کے درمیان تحفہ لینے اور دینے کی صورتیں ہی کچھ اور ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو اور بھی کئی دلچسپ جہتوں تک لے جائے گا ۔

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے

تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

شکیب جلالی

اور کچھ تحفہ نہ تھا جو لاتے ہم تیرے نیاز

ایک دو آنسو تھے آنکھوں میں سو بھر لائیں ہیں ہم

میر حسن

چند الفاظ کے موتی ہیں مرے دامن میں

ہے مگر تیری محبت کا تقاضا کچھ اور

عامر عثمانی

ہم تحفے میں گھڑیاں تو دے دیتے ہیں

اک دوجے کو وقت نہیں دے پاتے ہیں

فریحہ نقوی

اس مہرباں نظر کی عنایت کا شکریہ

تحفہ دیا ہے عید پہ ہم کو جدائی کا

نامعلوم

میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا

لٹانے کو بہار زندگانی لے کے آیا ہوں

صوفی غلام مصطفےٰ تبسم

اثر یہ تیرے انفاس مسیحائی کا ہے اکبرؔ

الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک پہنچا

اکبر الہ آبادی

کئی طرح کے تحائف پسند ہیں اس کو

مگر جو کام یہاں پھول سے نکلتا ہے

رانا عامر لیاقت

چاہیئے کیا تمہیں تحفے میں بتا دو ورنہ

ہم تو بازار کے بازار اٹھا لائیں گے

عطا تراب

میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو

تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے

حامد سروش

تحفہ اک کمسن کے لئے ہے

ان کلیوں کا رنگ ہو ہلکا

حبیب خان

چند خوشبو کے دیے ساتھ میں لے آئے ہیں

شاخ گل دامن سوغات میں لے آئے ہیں

نامعلوم

Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

Register for free
بولیے