Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم نے کیا کھویا ہم نے کیا پایا؟

ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مال و دولت اور دوسری چیزوں میں ہمیشہ نفع اور فائدہ ہو ۔اگر کسی چیز میں نقصان ہوتا ہے توہم دوسری چیزوں سے فائدے کی امید لگا لیتے ہیں اور اس طرح نفع، نقصان پر منحصر زندگی کی گاڑی چلتی رہتی ہے۔اس موضوع پر کچھ اشعار کا انتخاب کیا گیا ہے۔ پڑھیے اور لطف لیجیے۔

اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے

اور میں سوچتا رہ گیا

اجمل سراج

عشق میں کیا نقصان نفع ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو

ہم نے ساری عمر ہی یارو دل کا کاروبار کیا

جاں نثار اختر

جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں

میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر

شہزاد احمد

مرے ساتھ چلنے والے تجھے کیا ملا سفر میں

وہی دکھ بھری زمیں ہے وہی غم کا آسماں ہے

بشیر بدر

کیا ملا عرض مدعا کر کے

بات بھی کھوئی التجا کر کے

مومن خاں مومن

کیا ملا عرض مدعا سے فگارؔ

بات کہنے سے اور بات گئی

فگار اناوی

پہلی سانس پہ میں رویا تھا آخری سانس پہ دنیا

ان سانسوں کے بیچ میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا

پریم بھنڈاری

ذرا سی بات پہ کیا کیا نہ کھو دیا میں نے

جو تم نے کھویا ہے اس کا شمار تم بھی کرو

فراغ روہوی

کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ

مرغی کا جو بجٹ ہے وہی دال کا بجٹ

خالد عرفان

زیان دل ہی اس بازار میں سود محبت ہے

یہاں ہے فائدہ خود کو اگر نقصان میں رکھ لیں

اقبال کوثر

ٹی وی کا یہ مذاق ادیبوں کے ساتھ ہے

شاعر سے دگنا رکھ دیا قوال کا بجٹ

خالد عرفان

بجٹ میں نے دیکھے ہیں سارے ترے

انوکھے انوکھے خسارے ترے

انور مسعود

بکتی ہے اب کتاب بھی کیسٹ کے ریٹ پہ

کیسے بنے گا غالبؔ و اقبالؔ کا بجٹ

خالد عرفان

وار پشت پر کرکے کیا ملا تمہیں آخر

ایک پل میں کھو بیٹھے اعتبار جتنا تھا

عادل زیدی

بچھڑے تھے جب یہ لوگ مہینہ تھا جون کا

سوہنی بنا رہی تھی مہینوال کا بجٹ

خالد عرفان

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے