Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نفرت پر شاعری

ہم سے نفرت کرو کہ پیار کرو

کوئی رشتہ تو استوار کرو

شاہد عشقی

بے پئے ہی شراب سے نفرت

یہ جہالت نہیں تو پھر کیا ہے

نامعلوم

کاغذ پہ اگل رہا ہے نفرت

کم ظرف ادیب ہو گیا ہے

سیف زلفی

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

نامعلوم

پڑے ہیں نفرت کے بیچ دل میں برس رہا ہے لہو کا ساون

ہری بھری ہیں سروں کی فصلیں بدن پہ زخموں کے گل کھلے ہیں

ہارون فراز

سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں

آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت

بشیر بدر

باہر انسانوں سے نفرت ہے لیکن

گھر میں ڈھیروں بچے پیدا کرتے ہیں

احمد شناس

مجنوں سے جو نفرت ہے دیوانی ہے تو لیلیٰ

وہ خاک اڑاتا ہے لیکن نہیں دل میلا

ناطق گلاوٹھی

زوروں پہ سلیمؔ اب کے ہے نفرت کا بہاؤ

جو بچ کے نکل آئے گا تیراک وہی ہے

سلیم کوثر

نفرت سے ہے نفرت ہم کو پریت ہماری ریت

پیار کے ہیں انمول خزانے تتلی پھول اور میں

اسلم فیضی
بولیے