Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی: جمال احسانی

جمال احسانی اردو زبان کے ایک ممتاز شاعر ہیں، جنہیں اردو ادب، خاص طور پرغزل کے شعبے میں ان کی دلکش خدمات کے لیے سراہا جاتا رہا ہے۔ ان کی شاعرانہ چمک اور شہرت کا شور ادبی حلقوں میں گہرائیوں سے گونجتا نظر آتا ہے۔غزل گوئی کے فن میں انہیں وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی, جس سے انہوں نے شاعری کے شائقین کے دلوں میں ایک پائیدار مقام حاصل کیا۔

تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں

وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے

جمال احسانی

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا

وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا

جمال احسانی

جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو

جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے

جمال احسانی

اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا

اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی

جمال احسانی

ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں

پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا

جمال احسانی

صبح آتا ہوں یہاں اور شام ہو جانے کے بعد

لوٹ جاتا ہوں میں گھر ناکام ہو جانے کے بعد

جمال احسانی

ہارنے والوں نے اس رخ سے بھی سوچا ہوگا

سر کٹانا ہے تو ہتھیار نہ ڈالے جائیں

جمال احسانی

تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ

میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا

جمال احسانی

یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی

کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے

جمال احسانی

اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا

میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا

جمال احسانی

بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا

وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا

جمال احسانی

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے

گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے

جمال احسانی

جو میرے ذکر پر اب قہقہے لگاتا ہے

بچھڑتے وقت کوئی حال دیکھتا اس کا

جمال احسانی

اس رستے پر پیچھے سے اتنی آوازیں آئیں جمالؔ

ایک جگہ تو گھوم کے رہ گئی ایڑی سیدھے پاؤں کی

جمال احسانی

مرا کمال کہ میں اس فضا میں زندہ ہوں

دعا نہ ملتے ہوئے اور ہوا نہ ہوتے ہوئے

جمال احسانی

چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار

میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے

جمال احسانی

چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا

یہ سانحہ مرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

جمال احسانی

دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں

منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا

جمال احسانی

کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب

کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے

جمال احسانی

وہ بھی ملنے نئی پوشاک بدل کر آیا

میں جو کل پیرہن خاک بدل کر آیا

جمال احسانی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے