Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عیش میرٹھی

1916 | میرٹھ, انڈیا

عیش میرٹھی کے اشعار

کروں کس کا گلہ کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے

رقیب افسوس اپنے ہی پرانے آشنا نکلے

نہ ملنے پر بھی اسے عیشؔ پیار کرتا ہوں

یوں اونچا کر دیا معیار زندگی میں نے

میری جنت تری نگاہ کرم

مجھ سے پھر جائے یہ خدا نہ کرے

یہ بھی کوئی زندگی میں زندگی ہے ہم نفس

دل کہیں ہے ہم کہیں ہیں اور جانانہ کہیں

اٹھانے والے ہمیں بزم سے ذرا یہ دیکھ

کہ ٹوٹتا ہے غریبوں کا آسرا کیسے

بڑھتی رہی نگاہ بہکتے رہے قدم

گزرا ہے اس طرح بھی زمانہ شباب کا

سائل آیا ہے ترے در پہ خودی کو کھو کر

دیکھنا ہے مجھے کیا آج عطا ہوتا ہے

آنکھوں کو تمنا ہے خاک در جاناں کی

خاک در ہر کوچہ اکسیر نہیں ہوتی

Recitation

بولیے