Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anees Ansari's Photo'

انیس انصاری

1949 | فتح پور, انڈیا

انیس انصاری کے اشعار

400
Favorite

باعتبار

میں نے آنکھوں میں جلا رکھا ہے آزادی کا تیل

مت اندھیروں سے ڈرا رکھ کہ میں جو ہوں سو ہوں

نام تیرا بھی رہے گا نہ ستم گر باقی

جب ہے فرعون نہ چنگیز کا لشکر باقی

بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ

اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ

تم کو بھی پہچان نہیں ہے شاید میری الجھن کی

لیکن ہم ملتے رہتے تو اچھا ہی رہتا جانم

کبھی درویش کے تکیہ میں بھی آ کر دیکھو

تنگ دستی میں بھی آرام میسر نکلا

تری محفل میں سب بیٹھے ہیں آ کر

ہمارا بیٹھنا دشوار کیوں ہے

ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی

شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا

لاش قاتل نے کھلی پھینک دی چوراہے پر

دیکھنے والا کوئی گھر سے نہ باہر نکلا

ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا

کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے

بنا کر رکھ تو گھر اچھا رہے گا

تو مالک بن کرایہ دار کیوں ہے

تم درد کی لذت کیا جانو کب تم نے چکھے ہیں زہر سبو

ہم اپنے وجود کے شاہد ہیں سنگسار ہوئے شمشیر ہوئے

جو پرندے اڑ نہیں سکتے اب ان کی خیر ہو

آنے والا ہے اسی جانب شکاری ہائے ہائے

ایک غم ہوتا تو سینے سے لگا لیتا کوئی

غم کا انبار اٹھانے پہ نہ پہنچا آخر

ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر

پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے

توتلی عمر میں جو بچہ ذرا مشفق تھا

کچھ بڑا ہو کے دہانے پہ نہ پہنچا آخر

تری آنکھوں نے دھویا ہے مجھے یوں

میں بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے