عزیز نبیل کے اشعار
پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
-
موضوع : سال_نو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سارے سپنے باندھ رکھے ہیں گٹھری میں
یہ گٹھری بھی اوروں میں بٹ جائے گی
بہکا تو بہت بہکا سنبھلا تو ولی ٹھہرا
اس چاک گریباں کا ہر رنگ نرالا تھا
وہ ایک راز! جو مدت سے راز تھا ہی نہیں
اس ایک راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک تختی امن کے پیغام کی
ٹانگ دیجے اونچے میناروں کے بیچ
چپکے چپکے وہ پڑھ رہا ہے مجھے
دھیرے دھیرے بدل رہا ہوں میں
کسی سے ذہن جو ملتا تو گفتگو کرتے
ہجوم شہر میں تنہا تھے ہم، بھٹک رہے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام شہر کو تاریکیوں سے شکوہ ہے
مگر چراغ کی بیعت سے خوف آتا ہے
نبیلؔ ایسا کرو تم بھی بھول جاؤ اسے
وہ شخص اپنی ہر اک بات سے مکر چکا ہے
ہم قافلے سے بچھڑے ہوئے ہیں مگر نبیلؔ
اک راستہ الگ سے نکالے ہوئے تو ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چاند تارے اک دیا اور رات کا کومل بدن
صبح دم بکھرے پڑے تھے چار سو میری طرح
گزر رہا ہوں کسی خواب کے علاقے سے
زمیں سمیٹے ہوئے آسماں اٹھائے ہوئے
میں کسی آنکھ سے چھلکا ہوا آنسو ہوں نبیلؔ
میری تائید ہی کیا میری بغاوت کیسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سانس لیتا ہوا ہر رنگ نظر آئے گا
تم کسی روز مرے رنگ میں آؤ تو سہی
مسافروں سے کہو اپنی پیاس باندھ رکھیں
سفر کی روح میں صحرا کوئی اتر چکا ہے
نبیلؔ اس عشق میں تم جیت بھی جاؤ تو کیا ہوگا
یہ ایسی جیت ہے پہلو میں جس کے ہار چلتی ہے
قلم ہے ہاتھ میں کردار بھی مرے بس میں
اگر میں چاہوں کہانی بدل بھی سکتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرا طریقہ ذرا مختلف ہے سورج سے
جہاں پہ ڈوبا وہیں سے ابھرنے والا ہوں
نہ جانے کیسی محرومی پس رفتار چلتی ہے
ہمیشہ میرے آگے آگے اک دیوار چلتی ہے
یوں لگتا ہے ساری دنیا بند ہے میری مٹھی میں
جس دم میری انگلی پکڑے میرا بیٹا چلتا ہے
یہ بوندیں پہلی بارش کی یہ سوندھی خوشبو ماٹی کی
اک کوئل باغ میں کوکی ہے آواز یہاں تک آئی ہے
یہ کس کے لمس کی بارش میں رنگ رنگ ہوں میں
یہ کون مجھ سے گزرتا ہے آب و تاب کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عادتاً سلجھا رہا تھا گتھیاں کل رات میں
دل پریشاں تھا بہت اور مسئلہ کوئی نہ تھا
روز دستک سی کوئی دیتا ہے سینے میں نبیلؔ
روز مجھ میں کسی آواز کے پر کھلتے ہیں
کیا ضروری ہے کہ ہر بات تمہاری مانوں
بات اپنی بھی کئی بار نہ مانی میں نے
سیکڑوں رنگوں کی بارش ہو چکے گی اس کے بعد
عطر میں بھیگی ہوئی شاموں کا منظر آئے گا
ہاتھ خالی نہ تھے جب گھر سے روانہ ہوا میں
سب نے جھولی میں مری اپنی ضرورت رکھ دی
میں دسترس سے تمہاری نکل بھی سکتا ہوں
یہ سوچ لو کہ میں رستہ بدل بھی سکتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاعری عشق غم رزق کتابیں گھر بار
کتنی سمتوں میں بہ یک وقت گزر ہے میرا
بکھر رہی تھی ہواؤں میں اعتبار کی راکھ
اور انتظار کی مٹھی میں زندگی کم تھی
یوں ہی وہ بھی پوچھتا ہے تم کیسے ہو کس حال میں ہو
یوں ہی میں بھی کہہ دیتا ہوں سب کچھ اچھا چلتا ہے
بجھی بجھی سی یہ باتیں دھواں دھواں لہجہ
کسی عذاب میں اندر سے جل رہے ہو کیا
میاں تم دوست بن کر جو ہمارے ساتھ کرتے ہو
وہی سب کچھ ہمارے دشمن جانی بھی کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک تعارف تو ضروری ہے سر راہ جنوں
دشت والے نئے برباد کو کب جانتے ہیں
قید کر کے گھر کے اندر اپنی تنہائی کو میں
مسکراتا گنگناتا گھر سے باہر آ گیا
دھوپ کی ٹوٹی ہوئی تختی پہ بارش نے لکھا
گھر کے اندر بیٹھ کر موسم کا اندازہ نہ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پرندے جھیل پر اک ربط روحانی میں آئے ہیں
کسی بچھڑے ہوئے موسم کی حیرانی میں آئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جا رہا تھا تو روکا نہیں اسے تم نے
وہ جا چکا ہے تو اب ہاتھ مل رہے ہو کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب روٹھے ہوئے لوگوں سے اپنی آشنائی ہے
نہ ملنے کا ہمیشہ اک بہانہ ساتھ رکھتے ہیں
میری مٹی میں محبت ہی محبت ہے نبیلؔ
چھو کے دیکھو تو سہی ہاتھ لگاؤ تو سہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی کی چشم کشادہ میں رنگ بنتے ہیں
اسی پہ ختم ہے قامت بھی مہ جبینی بھی
مسلسل دھند ہلکی روشنی بھیگے ہوئے منظر
یہ کن برسی ہوئی آنکھوں کی نگرانی میں آئے ہیں
طلوع صبح سے پہلے غروب شام کے بعد
ٹھہر گئی مرے سینے میں رات چلتی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنے والوں کی محبت ہی بہت ہے مجھ کو
جانے والوں سے کہاں کوئی شکایت ہے مجھے
چراغ کی تھرتھراتی لو میں ہر اوس قطرے میں ہر کرن میں
تمہاری آنکھیں کہاں نہیں تھیں تمہارا چہرہ کہاں نہیں تھا
جان لیتا ہوں ہر اک چہرے کے پوشیدہ نقوش
تم سمجھتے ہو کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوال تھا کہ جستجو عظیم ہے کہ آرزو
سو یوں ہوا کہ عمر بھر جواب لکھ رہے تھے ہم
اب ہمیں چاک پہ رکھ یا خس و خاشاک سمجھ
کوزہ گر ہم تری آواز پہ آئے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ