Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Basir Sultan Kazmi's Photo'

باصر سلطان کاظمی

1953 | مانچسٹر, انگلستان

جدید شا عر و ناصر کاظمی کے صاحبزادے

جدید شا عر و ناصر کاظمی کے صاحبزادے

باصر سلطان کاظمی کے اشعار

11.5K
Favorite

باعتبار

اپنی باتوں کے زمانے تو ہوا برد ہوئے

اب کیا کرتے ہیں ہم صورت حالات پہ بات

تو جب سامنے ہوتا ہے

اور کہیں ہوتا ہوں میں

باصرؔ تمہیں یہاں کا ابھی تجربہ نہیں

بیمار ہو؟ پڑے رہو، مر بھی گئے تو کیا

ختم ہوئیں ساری باتیں

اچھا اب چلتا ہوں میں

چمکی تھی ایک برق سی پھولوں کے آس پاس

پھر کیا ہوا چمن میں مجھے کچھ خبر نہیں

کیسے یاد رہی تجھ کو

میری اک چھوٹی سی بھول

جب بھی ملے ہم ان سے انہوں نے یہی کہا

بس آج آنے والے تھے ہم آپ کی طرف

رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ

کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں

گلا بھی تجھ سے بہت ہے مگر محبت بھی

وہ بات اپنی جگہ ہے یہ بات اپنی جگہ

موجب رنگ چمن خون شہیداں نکلا

موت کی جیب سے بھی زیست کا ساماں نکلا

بڑھ گئی تجھ سے مل کے تنہائی

روح جویائے ہم سبو تھی بہت

تیرے دیے ہوئے دکھ

تیرے نام کریں گے

اب دل کو سمجھائے کون

بات اگرچہ ہے معقول

کچھ تو حساس ہم زیادہ ہیں

کچھ وہ برہم زیادہ ہوتا ہے

دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو

پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے